انتہا پسند سوچ کی حامل ریاستوں کوجدید ہتھیاروں کی فراہمی سے عالمی امن کو خطرہ لاحق ہے:پاکستان

اقوام متحدہ11اپریل (کے پی این) اقوام متحدہ میں پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ انتہا پسندانہ سوچ کو پروان چڑھانے والی ریاستوں کو جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کی فراہمی عالمی امن کیلئے خطرہ ہے۔
اقوا م متحدہ میں پاکستان کے مستقل نائب مندوب عامر خان نے سلامتی کونسل میں ہتھیاروں اور آلات کی بغیر کنٹرول کے برآمدپر بحث کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے بظاہر بھارت کے حوالے سے کہا کہ ایسی ریاستوں کی انتہائی قوم پرست اور تسلط پسندانہ پالیسیوں سے امن اور سلامتی کو خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی ریاستیں روایتی اور جوہری اہلیت ،ہمسایوں کو دھمکانے، علاقائی اجارہ داری مسلط کرنے اور طاقت کی خواہش کو فرو غ دینے کیلئے استعمال کرتی ہیں۔ پاکستانی نمائندے نے کہا کہ ایسی ریاستوں کا عالمی سطح پر محاسبہ نہ ہونے اور کثیر ذرائع سے جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجیز کی فراہمی سے حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بہت سے کیسز میں بعض ریاستوں کی حد سے زیادہ قومیت پرستی اور بالادستی پر مبنی پالیسیوں ، خاص طور سے ان ریاستوں کی جو انتہاپسندانہ نظریات کو اپنائے ہوئے ہیں ، سے امن و سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔ یہ ریاستیں روایتی اور جوہری ہتھیاروں ، بشمول ان کے حصول کے حوالہ سے اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ان کوششوں کا مقصد ہمسایہ ممالک کو دھمکانا، علاقائی بالادستی اور بڑی طاقتوں کی خواہشات کو فروغ دینا ہے۔یہ ریاستیں اپنے ہاں موجود اقلیتوں پر جبر اور خودمختاری کیلئے اٹھنے والی آوازوں کو خاموش کرنے کے راستے پر بھی چل رہی ہیں۔ عالمی برادری کی طرف سے احتساب نہ ہونے کے نتیجہ میں ان ریاستوں کوحوصلہ ملا ہے اور متعدد ذرائع سے جدید اسلحہ اور ٹیکنالوجی کی فیاضانہ فراہمی نے ان ریاستوں کی جارحیت کے راستے پر آگے بڑھنے کیلئے حوصلہ افزای کی ہے۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ حقیقی جنگ کی بجائے جنگ کی وجوہات پر توجہ دینا زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ ان ہتھیاروں کی روز افزوں اور ناقابل قبول انسانی قیمت ، خاص طور سے غیر ملکی قبضے اور حق خودارادیت کے دبانے کی صورتحال میں ان کی جو انسانی قیمت ادا کرنا پڑ رہی ہے ،کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے ایک جامع اپروچ کی ضرورت ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ اس حوالے سے خاص طور سے ترقی پذیر ممالک کے لئے زیادہ مستحکم بین الاقوامی معاونت ، تعاون اور وسائل کی ضرورت ہے۔ ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندیوں پر عملدرآمد کے دوران آرمز کنٹرولز کو بہتر بنانا اور ہتھیاروں کی ٹریسنگ میں تعاون بڑھانے سمیت تما م متعلقہ اقدامات ضروری ہیں۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ ایسی تمام کوششوں کا مقصد ہتھیاروں کی فراہمی کو ریگولیٹ کرنا ہونا چاہیے۔