اہلخانہ پر من گھڑت الزامات، شاہد خاقان عباسی کا نیب کو چیلنج

اسلام آباد        سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے جمعرات کو کہا ہے کہ یہ شرمناک بات ہے کہ نیب نے ان کیخلاف عائد کردہ الزامات ثابت کرنے میں ناکامی کے بعد ایک مرتبہ پھر میڈیا میں ان (شاہد خاقان) کیخلاف من گھڑت اور بے بنیاد الزامات پھیلانا شروع کر دیا ہے تاکہ انہیں اور ان کے اہل خانہ کو بدنام کیا جا سکے۔

دی نیوز کی جمعرات کو شائع ہونے والی خبر ’’نیب نے اپنی بندوقوں کا رخ سابق وزیراعظم عباسی کے بیٹے کی طرف موڑ دیا‘‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ پاکستان میں ریاستی ادارے لوگوں کو پھنسانے کی جعلی کوششیں کر رہے ہیں اور کیسز بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ واضح طور پر سیاسی انجینئرنگ کا اور ساکھ کو نقصان پہنچانے کا کیس ہے۔ نیب کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے مندرجہ ذیل حقائق پیش کیے ہیں:…

۱) میرے اور میری اہلیہ کے 6؍ بینک اکائونٹس ہیں۔

گزشتہ 7؍ سال سے ان اکائونٹس میں ہونے والی ٹرانزیکشن کی تفصیلات نیب کو فراہم کی جا چکی ہیں۔

۲) میرا بیٹا عبداللہ 33؍ برس کا اور آزاد ٹیکس دہندہ ہے۔ انہوں نے اپنے کاروبار اور بینک اکائونٹس کی تفصیلات نیب کو دیدی ہیں۔

۳) میری دو بہنیں اور بہنوئی 60؍ سال سے زیادہ عمر کے ہیں، ان کے پوتے پوتیاں بھی ہیں۔ سوائے بیریسٹر سعدیہ کے، سب ہی امریکی شہری ہیں اور اپنی آزاد زندگی گزار رہے ہیں، ان کا میرے ساتھ کوئی کاروباری تعلق نہیں۔

۴) میں، میری اہلیہ اور میرے تین بچے اور ان کے شریک حیات نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات نیب کو دیدی ہیں۔

۵) میں نے اپنے 2000ء کے بعد سے ٹیکس کی ادائیگیوں، مالی گوشواروں، آمدنی اور اخراجات کے حوالے سے تمام تفصیلات نیب کو دیدی ہیں۔ میں نے تمام سوالناموں، اثاثوں اور اکائونٹس کے حوالے سے ایک لنک اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر جاری کر دیا ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ نیب براہِ راست ٹی وی نشریات پر مجھ سے میرے مالی معاملات، اثاثوں، بینک ٹرانزیکشن، ٹیکس ادائیگیوں، آمدنی و اخراجات وغیرہ کے حوالے سے جو ان کے ذہن میں سوال آئے پوچھ سکتے ہیں۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ شرمناک بات ہے کہ نیب میرے خلاف عائد کردہ کرپشن کے الزامات ثابت کرنے میں ناکام ہونے کے بعد اب ایک مرتبہ پھر میڈیا میں من گھڑت الزامات پھیلا رہا ہے۔ یہ میری ساکھ کو مجروح کرنے کیلئے سیاسی انجینئرنگ کا واضح معاملہ ہے۔