اسد عمر سمیت تین سابق ممبران قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کا نوٹیفیکیشن معطل

اسلام آباد: ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما اسد عمر، علی نواز اعوان اور راجہ خرم نواز کے استعفوں کی منظوری کا نوٹیفیکیشن معطل کر دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے احکامات جاری کیے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو ضمنی انتخابات سے بھی روک دیا۔

دوران سماعت، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پہلے آپ کہہ رہے تھے استعفیٰ منظور نہیں کیا جا رہا اور اب آپ کہہ رہے کہ غلط منظور کیا۔ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے صرف ان نوٹیفیکیشن کو چیلنج کیا ہوا ہے؟

بیرسٹر علی ظفر نے دلائل میں کہا کہ ہم واپس اسمبلی جانا چاہتے ہیں، لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب کے ممبران کے استعفے سے متعلق نوٹیفیکیشن معطل کر رکھا ہے۔ اسلام آباد کے تین ممبران کی حد تک ہم نے یہاں رجوع کیا، قومی اسمبلی کے ممبران سے متعلق لاہور ہائی کورٹ میں دو درخواستیں بھی زیر سماعت ہیں۔

عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرکے جواب طلب کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ 27 فروری کو تینوں رہنماوں نے بیرسٹر علی ظفر اور بیرسٹر گوہر علی کے ذریعے ہائیکورٹ میں درخواست دی تھی۔

درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ الیکشن کمیشن نے 17 جنوری2023 کو جاری نوٹیفکیشن میں پی ٹی آئی کے چند اراکین کے استعفے قبول کیے، ہمارے استعفے 123 ممبران کے تھے اور تمام نے ڈی سیٹ ہونا تھا۔

استدعا کی گئی تھی کہ استعفے منظور کرکے ڈی نوٹی فائی کرنا کالعدم قرار دے کر بحال کیا جائے اور حتمی فیصلے تک عدالت استعفوں پر عمل درآمد روک دے۔ الیکشن کمیشن اور اسپیکر قومی اسمبلی کے نوٹیفکیشن کو معطل کرنے کی استدعا بھی کی گئی۔