#میرے_پاس_تم_ہو: پاکستانی ڈرامے کی آخری قسط اور سوشل میڈیا پر بحث، مرکزی کردار دانش موضوع گفتگو

پاکستان کے نجی ٹیلیویژن چینل اے آر وائی ڈیجیٹل کا ڈرامہ ’میرے پاس تم ہو‘ کی آخری قسط سنیچر کی شب نشر کی گئی۔ جیسا کہ عموماً ہوتا ہے آخری قسط نے بہت سے مداحوں کو اچنبھے میں متبلا کر دیا تو وہیں سوشل میڈیا پر بھی اس ڈرامے کے ’پلاٹ ٹوئسٹ‘ پر صارفین مسلسل بحث میں مصروف نظر آرہے ہیں۔

’میرے پاس تم ہو‘ کی آخری قسط میں کیا ہوا؟ مرکزی کردار دانش نے مہوش کو معاف کر دیا یا ہانیہ سے شادی کر لی؟ یہ سوال بہت سے لوگوں کی زبان پر گذشتہ ایک ہفتے سے تھا۔ آخر کار مداحوں کو اس سوال کا جواب مل ہی گیا۔ لیکن شاید سب اس جواب سے خوش نہیں۔

دوسری طرف جو لوگ اس ڈرامے کے مداح نہیں وہ بار بار یہی پوچھتے نظر آرہے ہیں کہ اس میں ایسا کیا خاص ہے۔

یہ پہلی دفعہ نہیں کہ یہ ڈرامہ خبروں کی زینت بنا ہے۔ ’میرے پاس تم ہو‘ کی ٹیم کا دعویٰ ہے کہ اس نے مقبولیت کے تمام گذشتہ ریکارڈ توڑ دیے ہیں جبکہ ڈرامے کے لکھاری خلیل الرحمان قمر خواتین سے متعلق اپنے بیانات پر تنقید کی زد میں رہے ہیں۔ ’میرے پاس تم ہو‘ کی آخری قسط کی نشریات کے خلاف لاہور کی ایک عدالت میں دائر کردہ اپیل گذشتہ روز مسترد کر دی گئی تھی۔

میرے پاس تم ہو

ڈرامے کو پسند اور ناپسند کرنے والے Danish#، #MPTH، #میرے_پاس_تم_ہو، اور #MerePaasTumHo سمیت ایسے کئی ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے اس بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔

ان ٹرینڈ کو دلچسپ تخلیقی صلاحیت رکھنے والے صارفین کی میمز اور مزاحیہ ٹویٹس نے بنا دیا ہے۔ جیسے بعض پوسٹس میں صارفین نے دانش کے ساتھ پیش آنے والے واقعات پر تبصرہ کیا کہ ’دانش جانتا تھا سکون صرف قبر میں ہی ملے گا۔‘ یہ تبصرہ شاید انھوں نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے ایک حالیہ بیان کے پسِ منظر میں کیا۔

چینل اے آر وائے ڈیجیٹل کے مالک سلمان اقبل نے اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ: ’آخری مرتبہ اتنا گیم آف تھرونز کے بارے میں سنا تھا۔۔۔ مجھے فخر ہے کہ ہماری صنعت کہاں پہنچ گئی ہے۔‘

تاہم ان کے اس ٹویٹ کو صارفین کی جانب سے ملا جلا ردعمل ملا۔ کچھ لوگوں نے تو ان کے مؤقف کی تائید کی جبکہ بعض کہ خیال تھا کہ یہ موازنہ ’کچھ زیادہ ہو گیا ہے۔‘

خیر کچھ لوگوں کے مطابق اس بات میں کچھ حد تک صداقت بھی ہے کیونکہ گیم آف تھرونز اور میرے پاس تم ہو دونوں کی آخری قسط نے بہت سے لوگوں کو مایوس کر دیا۔

ایوان سے لے کر کھیل کے میدان تک تبصرے

پاکستان کے ایوان میں بیٹھے کچھ لوگ بھی ڈرامے کے سحر میں مبتلا ہوتے دکھائی دیے۔ وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اپنے ایک ٹویٹ میں چینل اور اس ڈرامے پر کام کرنے والی ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔

انھوں نے ایمازون اور نیٹ فلکس سے یہ گذارش بھی کی ہے کہ وہ پاکستان کے ڈراموں اور فلموں میں سرمایہ کاری کریں کیونکہ ’انڈیا کے ذہن اور موسیقی کے مقابلے پاکستان برتر ہے۔ آپ کو بالکل پچھتاوا نہیں ہو گا۔‘

ڈی سی اسلام آباد نے مذاق میں کہا کہ: ’ڈی چوک ریڈ زون میں ہے۔ آپ این او سی کے لیے درخواست دیں۔ پریس کلب تک کی اجازت دے سکتے ہیں۔ سرکاری افسر کی موت کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔‘

اداکارہ حمائمہ ملک نے ہمایوں سعید کو ٹیگ کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں لکھا: ’محبت نہیں مرتی، مار دیتی ہے۔‘

کرکٹر دانش کنیریا کو بھی ’میرے پاس تم ہو‘ کی آخری قسط نے پریشان کر رکھا ہے۔ جب ایک پوسٹ میں ایک صارف نے لکھا کہ ’دانش کنیریا کی موت کا سن کر بہت افسوس ہوا‘ تو پاکستان کے لیے کھیلنے والے سابق لیگ سپینر بھی میدان میں آ گئے۔

انھوں نے جواب میں کہا: ’یہ کیا فضول بات ہے؟ میں زندہ ہوں۔ مجھے نہیں معلوم کہ آیا کسی نے یہ پوسٹ سچ میں کی ہے۔‘

لاہور کی خبریں دینے والے ایک نجی چینل نے سب کو اس وقت حیران کردیا جب انھوں نے ڈرامے سے متعلق اطلاعات بریکنگ نیوز کے طور پر نشر کر دیں۔ چینل سٹی 42 نے شاید ان لوگوں کا مزا کِرکرا کر دیا جو یہ قسط بعد میں تسلی سے دیکھنے کے منتظر تھے۔

ایک صارف نے سب تبصرے سننے کے بعد یہی پوچھ لیا کہ سب لوگوں کو دانش سے اتنی ہمدردی کیوں ہو رہی ہے؟ ’جتنی ہمدردی عوام کی دانش کے ساتھ تھی اگلا وزیر اعظم اسی نے بن جانا تھا۔‘