پاکستانی سینیٹ میں بچے کی پیدائش پر والدین کو تنخواہ کے ساتھ چھٹی دینے کا بل منظور

پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں پیر کے روز بچے کی پیدائش پر ماں اور باپ کو کام سے رخصت دینے کا بل منظور کیا گیا ہے۔

اس بل کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے ماتحت کام کرنے والے تمام اداروں میں بچے کی پیدائش کے موقعے پر ماں کو تنخواہ کے ساتھ 180 دن یعنی چھے ماہ کی رخصت دی جائے گی۔

پاکستان کی سینیٹ میں پیپلز پارٹی کی سینیٹر قرۃ العین مری کی جانب سے پیش کیے گئے اس بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی جبکہ بل میں کمیٹی کی جانب سے تجویز کی گئی ترامیم بھی منظور کر لی گئیں ہیں۔

اس بل کے مطابق کوئی بھی ملازم خاتون اپنے پہلے بچے کی پیدائش پر چھ، دوسرے بچے کی پیدائش پر چار جبکہ تیسرے بچے کی پیدائش پر تین ماہ تک تنخواہ کے ساتھ چھٹی حاصل کر سکے گی۔ اس کے علاوہ مرد ملازم، جن کی اہلیہ بچے کو جنم دیں گی، وہ بھی مکمل تنخواہ کے ساتھ ایک ماہ تک کی چھٹی حاصل کر سکیں گے۔

بل کے مطابق غیر معمولی صورت حال میں خاتون کو بغیر تنخواہ کے اضافی تین ماہ اور مرد کو ایک ماہ تک چھٹی مل سکے گی۔

اس قانون کی خلاف ورزی کرنے اور چھٹی سے انکار کرنے والے کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ خلاف ورزی کی صورت میں کم از کم سزا چھ ماہ قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں ہوں گے۔

بل کی محرک قرۃ العین مری کا کہنا ہے کہ اگرچہ آئین کے آرٹیکل 37 کی شق ای میں خاتون کو زچگی کے دوران رخصت کا حق حاصل ہے لیکن اس قانون کے ذریعے وہ مادرانہ تقاضوں کو پورا کرنے کا زیادہ سے زیادہ موقع فراہم کرنا چاہتی ہیں۔

ان کے مطابق باپ اور بچے کے درمیان ابتدائی تعلق بچے کے مستقبل پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔ اس لیے قانون میں اس بات کی بھی گنجائش ہونی چاہیے کہ وہ باپ کو بھی یہ حق دے کہ وہ اپنے نوازئیدہ بچے کی دیکھ بھال کر سکے۔

اجلاس کے دوران سینٹر قرۃ العین مری نے کہا کہ پبلک سیکٹر میں کام کرنے والی خواتین ملازمین کو میٹرنٹی رخصت نہیں دی جاتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہاں تک کہ سینیٹ میں کام کرنے والی خواتین کو بھی کہا جاتا ہے کہ وہ زیادہ بچے پیدا نہ کریں۔‘

پاکستان

تاہم سینیٹ میں اس بل کی مخالفت بھی کی گئی۔ حکومتی سینیٹرز نے کہا کہ قانون میں پہلے سے ہی میٹرنٹی رخصت کے حوالے سے دفعات موجود ہیں، اس لیے نیا بل پیش کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ معاشی امور کے وزیر حماد اظہر نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ خاتون ملازمین کو 90 دن کی چھٹی کا حق پہلے ہی حاصل ہے جبکہ مرد بھی سالانہ 48 چھٹیاں لے سکتا ہے۔ انہوں نے بل کے حوالے سے یہ تجویز بھی دی کہ باپ کے لیے چھٹیاں کم کر کے پندرہ دن کا جانی چاہیئیں۔

پاکستان میں دیگر صوبوں میں بھی خاص طور پر ماں کو تعطیلات دینے کے قوانین تو موجود ہیں تاہم ان میں بعض اختلاف بھی پائے جاتے ہیں۔ مثلاً خیبر پختونخواہ میں میٹرنٹی بینیفٹ ایکٹ 2013 کے تحت تمام ملازم خواتین چھے ماہ کی رخصت کی حقدار ہیں تاہم اس میں وہ ملازمین شامل نہیں ہیں جوکنٹریکٹ پر تعینات ہیں۔

صوبہ سندھ میں سندھ میٹرنٹی بینیفٹ ایکٹ 2018 کے مطابق کے بچے کی پیدائش سے پہلے چار ہفتے اور بعد میں بارہ ہفتے کی مکمل تنخواہ کے ساتھ چھٹیاں ماں کو دی جاتی ہیں جبکہ اس ایکٹ میں بعدازاں یہ دفعہ بھی شامل کی گئی کہ مرد ملازم کے گھر پیدائش کی صورت میں اسے دس روز کی چھٹی دی جائے گی۔

پنجاب میں گذشتہ برس مارچ میں بل پیش کیا گیا جس کے مطابق ماں بننے والی خاتون ملازم کو 24 ہفتے کی چھٹی دی جائے جبکہ مس کیرج ہونے کی صورت میں تنخواہ کے ساتھ چھے ہفتے کی چھٹی دی جائے، جبکہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں ادارے یا کمپنی یا مالک کو پانچ لاکھ روپے تک کا جرمانہ کیا جائے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں ویسٹ پاکستان میٹرنٹی بینیفٹ ایک 1958 کا اطلاق کیا جاتا تھا جس کے مطابق خاتون بچے کی پیدائش پر بارہ ہفتوں کی چھٹی لے سکتی ہے۔ تاہم اٹھارہویں ترمیم کے بعد یہ وفاقی قانون میں تبدیل ہو گیا اور صوبوں میں سے تاحال صرف خیبر پختونخواہ اور سندھ ایک نیا ایکٹ پاس کر سکے ہیں۔