وفاقی وزیر شازیہ مری کی نااہلی کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

اسلام آباد: جعلی ڈگری کے الزام میں وفاقی وزیر شازیہ مری کی نااہلی کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔

درخواست کے مطابق شازیہ مری نے 2018 کے کاغذات نامزدگی میں جعلی سازی کی اور جھوٹا بیان حلفی جمع کرایا، شازیہ مری کے کاغذات نامزدگی پر مختلف امیدواروں کی جانب سے اعتراض اٹھائے گئے تھے۔

ریٹرننگ افسر اور الیکشن کمیشن نے اعتراضات کو نظر انداز کیا اور الزامات کی تحقیقات میں ناکام رہا، شازیہ مری کے 2002 میں جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی اور الیکٹورل لسٹ میں درج شناختی کارڈ نمبر بھی مختلف ہیں، شازیہ مری نے 2002 میں الیکشن لڑنے کے لیے بی اے کی شرط پر پورا اترنے کے لیے جعلی ڈگری جمع کرائی۔

درخواست کشن چند پروانی کی جانب سے دائر کی گئی جس میں موقف اختیار کیاگیا ہے کہ الیکشن ٹربیونل شواہد کا درست جائزہ لینے میں ناکام رہا اس لیے ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ جعلسازی کی مرتکب وفاقی وزیر شازیہ مری کوآرٹیکل 62(1)(ایف) کے تحت نااہل قرار دیا جائے،ممبر قومی اسمبلی کی نشست سے ہٹایا جائے اور مستقبل میں الیکشن لڑنے پر پابندی عائد کی جائے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ شازیہ مری آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتی اور ممبر قومی اسمبلی بننے کی اہل نہیں، الیکشن ٹربیونل کا 12 نومبر 2022 کا فیصلہ خلاف قانون ہے۔

الیکشن ٹربیونل نے دستیاب شواہد کو نظر انداز کیا جو الیکشن قوانین کی روح کے خلاف ہے، شازیہ عطاء مری نے جعلی دستاویزات جمع کروائے اور جعلسازی کی مرتکب ہوئیں، وفاقی وزیر نے آئین کے آرٹیکل 62، الیکشن ایکٹ کے سیکشن76 اور 167 کی خلاف ورزی کی، شازیہ مری نے عوامی نمائندگی ایکٹ 1976 کی بھی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئیں۔

وفاقی وزیر شازیہ مری نے گریجویشن کی ڈگری کے لیے شازیہ نام کی کسی اور لڑکی کی شناخت چوری کی، وفاقی وزیر جعلی سازی اور بددیانتی کی مرتکب ٹھہریں، شازیہ مری نے اپنے ووٹرز کے ساتھ دھوکہ کیا۔

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وفاقی وزیر شازیہ مری کی تاریخ پیدائش، والد کا نام، گھر کا پتہ اور دستخط ڈگری پر موجود کوائف سے مختلف ہیں، ڈگری اور انرولمنٹ فارم پر درج تاریخ پیدائش شازیہ عطاء مری کے نام سے مختلف ہے، بی اے کی ڈگری جس شازیہ نامی لڑکی کو جاری ہوئی وہ لیاری کراچی کی رہائشی تھی۔

شازیہ مری سندھ کی لینڈ لارڈ فیملی سے تعلق رکھتی ہیں نہ کبھی لیاری میں تعلیم حاصل کی اور نہ ہی رہائش پزیر رہیں۔