سمرن جیت سنگھ مان کی مقبوضہ کشمیر میں داخلے سے روکنے پر مودی حکومت پر کڑی تنقید

جموں 15نومبر () شرومنی اکالی دل کے صدر سمرن جیت سنگھ مان نے بھارت کے غیر قانونی طور پرزیر قبضہ جموں و کشمیر میں داخلے سے روکنے پر مودی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مقبوضہ علاقے میں صورتحال معمول پر آنے کے بھارتی حکومت کے دعوئوں پر سوال اٹھایا ہے ۔
بھارتی ریاست پنجاب سے تعلق رکھنے والے سکھ رہنما نے گزشتہ ماہ ضلعی حکام کی طرف سے انہیں مقبوضہ علاقے کا دورہ کرنے سے روکنے کے خلاف کٹھوعہ کی ایک مقامی عدالت سے رجوع کیا تھا ۔ بھارتی پارلیمنٹ کے رکن سمرن جیت سنگھ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہونے کے لیے کٹھوعہ پہنچے تھے لیکن انہیں ہوٹل سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ تاہم ان کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت 29 نومبر تک ملتوی کر دی ہے ۔سمرن جیت سنگھ نے پنجاب روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وہ بھارتی پارلیمنٹ کے ایک منتخب رکن ہیں اور اگست 2019 میں مودی حکومت کی طرف سے دفعہ370کی منسوخی اور جموں و کشمیر کی نام نہاد دو یونینوں ٹیریٹریز میںتقسیم کے بعد وہاں کے عوام کی حالت جاننے کیلئے وہ مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرناچاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے لیڈروں کا دعویٰ ہے کہ دفعہ370کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر بھارت کا حصہ بن گیا ہے تاہم ایک رکن پارلیمنٹ کے جموں وکشمیر آنے پر پابندی لگادی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے کو بھارتی پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں اٹھائیں گے۔ سمرن جیت سنگھ نے کہا کہ انہیں ملک کے کسی بھی حصے کا دورہ کرنے کا پورا حق ہے اور انہوں نے 2024میں سرینگر سے اگلے پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان بھی کیا۔انہوں نے کہاکہ وہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور اگر انصاف نہ ملا تو وہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ تک جائیں گے ۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے آغاز میں سمرن جیت سنگھ نے مقبوضہ علاقے داخل ہونے سے روکنے کے خلاف بطور احتجاج بھارتی ریاست پنجاب اور جموں وکشمیر کی سرحد پر واقع لکھن پور میں کئی دن گزارے تھے ۔