اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی انسانی حقوق کی پامالیوں پر بھارت کی سخت سرزنش

ممبئی 20اکتوبر () اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر بھارت کی سخت سرزنش کی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس صورتحال میں ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی کے دورِ حکومت میں اضافہ ہوا ہے۔
ممبئی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ ہیومن راٹس کونسل کے منتخب رکن ہونے کی حیثیت سے بھارت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ انسانی حقوق کے عالمی قوانین پر عملدرآمد کرتے ہوئے تمام لوگوں بشمول اقلیتی برداری کے حقوق کا تحفظ کرے۔گاندھی اور جواہر لعل نہرو کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر کی مذمت کرتے ہوئے ان کے اقدار کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق ، صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں ، طلبہ اور ماہرین کی اظہار آزادی کا تحفظ کرتے ہوئے اور بھارتی عدلیہ کی مسلسل آزادی کو یقینی بناتے ہوئے بھارت کو ان کے اقدار کی حفاظت کرنی چاہیے۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری نے کہا کہ شمولیت کے مضبوط عزم سے لے کر ملک میں انسانی حقوق کا احترام کرنے سے ہی عالمی سطح پر بھارت کی آواز اختیار اور اعتماد حاصل کر سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صنفی مساوات اور خواتین کے حقوق کی پاسداری کے لیے بھارت کو بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ میں بھارتی عوام سے گزارش کرتا ہوں کہ خبردار رہیں اور جامع، تکثیری، متنوع برادریوں اور معاشروں پر سرمایہ کاری میں اضافہ کریں۔گوتریس نے کہاکہ انسانی حقوق کی عالمی کونسل کے منتخب رکن ہونے کی حیثیت سے بھارت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ انسانی حقوق کے عالمی قوانین پر عملدرآمد کرتے ہوئے تمام لوگوں بشمول اقلیتی برداری کے حقوق کا تحفظ کرے۔
ادھرانسانی حقوق کے علمبرداروں کا کہنا ہے کہ 1ارب 40کروڑکے ہندو اکثریتی ملک میں 2014میں نریندر مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے مذہبی اقلیتوں کے خلاف ظلم و بربریت اور نفرت انگیز واقعات میں تیزی آئی ہے اورخاص طور پر20کروڑ کی بڑی مسلم اقلیت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ بالکل مقبوضہ جموں کشمیر کی طرح ہے جہاں 2019میں مودی حکومت نے مسلم اکثریتی علاقے کی خصوصی منسوخ کر کے اسے دو یونین ٹیریٹریز میں تقسیم کر دیا تھا ۔رواں برس فروری میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہان نے ایک مسلمان خاتون صحافی کے خلاف انٹرنیٹ پر ہتک آمیز اور فرقہ وارانہ مہم کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا جو کہ مودی حکومت کی سخت ناقد تھیں۔