حریت رہنمائوں نے الطاف شاہ کی دوران حراست شہادت کو بہیمانہ قتل قرار دیا

سرینگر12اکتوبر() غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں حریت رہنمائوں نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما الطاف احمد شاہ کی دوران حراست شہادت پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے اسے ایک بہیمانہ قتل قرار دیا ہے۔
غیر قانونی طور پر نظربند کل جماعتی حریت کانفرنس کے وائس چیئرمین شبیر احمد شاہ نے نئی دہلی کی تہاڑ جیل سے ایک پیغام میں بھارتی قید میں الطاف احمد شاہ کے انتقال پر گہرے دکھ اورافسوس کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کشمیریوں کے ساتھ بھارتی نسل پرست حکومت کے ظالمانہ رویے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دوران حراست الطاف احمد شاہ کی المناک موت فرقہ پرست مودی حکومت کے ان خطرناک ہتھکنڈوں کو واضح کرتی ہے جو وہ کشمیر کی جائز سیاسی آوازوں کو ختم کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے وائس چیئرمین نے الطاف شاہ کی موت کو بہیمانہ قتل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ بھارتی حکام نے انہیں طبی امداد فراہم کرنے سے صاف انکار کر دیا اور ان کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صحت کو نظر انداز کیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری رہنمائوں اور سیاسی کارکنوں کو جعلی مقدمات کے تحت گرفتارکرنا اور انہیں گھروں سے دور جیلوں میں سڑنے کے لیے چھوڑدینا مودی حکومت کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصد جدوجہد آزادی کوقیادت کے بغیر تحریک میں تبدیل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5اگست 2019سے پہلے اور بعد میں گرفتار کیے گئے سینئر حریت رہنمائوں سمیت ہزاروں کشمیریوں کو بھارتی جیلوں میں بند کیا گیا ہے۔شبیر شاہ نے کہا کہ جیلوں میں کشمیری نظربندوں کو طبی امداد اور دیگر بنیادی سہولیات سے محروم رکھنا قتل کرنے کا ایک خطرناک حربہ ہے جو بھارتی حکام کشمیریوں کو سزا دینے اور ان پر ظلم ڈھانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے الطاف شاہ کی زندگی بھرکی جدوجہد اور ان کی قربانیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم رہنما نے اپنی پوری زندگی بھارت سے آزادی کے مقدس مقصد کے لیے وقف کردی۔ انہوں نے سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور مرحوم کے لئے بلندی درجات کی دعا کی۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما انجینئر ہلال احمد وار نے سرینگر میں ایک بیان میں الطاف احمد شاہ کے دوران حراست قتل کی مذمت کی۔ انہوں نے ان کے انتقال کو تحریک مزاحمت کا بہت بڑا نقصان قرار دیا۔انہوں نے کہاکہ الطاف احمد شاہ نے اپنی پوری زندگی کشمیر کاز کے لیے وقف کر دی۔ وہ ایک مخلص اور دیانتدار رہنما تھے اور کشمیر کی تاریخ میں ان کی خدمات اور کردار کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔انجینئر ہلال وار نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بھارتی حکومت پر دبا ئوڈالے کہ وہ بدنام زمانہ تہاڑ جیل سمیت مختلف بھارتی جیلوں میں غیر قانونی طورپر نظر بند تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو رہا کرے تاکہ ان کی قیمتی جانیں بچائی جاسکیں۔حریت رہنمائوں خادم حسین اور سید سبط شبیر قمی نے سرینگر میں جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ظالم و جابر بھارت نے الطاف احمد شاہ کو سرطان میں مبتلا ہونے کے باوجود رہا نہ کر کے اس بات کا ثبوت دیا کہ اسکے نزدیک کشمیریوں کی زندگی کی کوئی اہمیت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ سمیت بڑی تعداد میں حریت رہنما اورکارکن تہاڑ اور دیگربھارتی جیلوں میں نظربند ہیں جن میں سے اکثر ناقص غذا، طبی و دیگر بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے پیچیدہ امراض میں مبتلا ہوچکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی ہندو توا حکومت تمام نظر بندرہنمائوں کوآہستہ آہستہ موت کے منہ میں دھکیلنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔ خادم حسین اور سبط شبیر قمی نے کہا کہ بھارتی جیلوں میں قید کشمیری سیاسی نظر بندوں کا یکے بعد دیگر قتل عالمی برادری کے لیے چشم کشا ہے جسے اپنی مجرمانہ خاموشی توڑ کر کشمیریوں کو بھارتی چیرہ دستیوں سے بچانے اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے آگے آنا چاہیے ۔انہوں نے الطاف احمد شاہ کوخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انکے درجات کی بلندی اور غمزدہ لواحقین کیلئے صبرجمیل کی دعا کی۔حریت رہنما محمد عاقب نے جموں میں جاری ایک بیان میں کہا کہ الطاف احمد شاہ کی موت ایک حراستی قتل ہے کیونکہ مودی حکومت نے انہیں طبی امداد فراہم نہیں کی اوران کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صحت کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا۔ انہوں نے مقبوضہ جموں وکشمیراور بھارت کی مختلف جیلوں میں نظربند حریت رہنمائوں اور کارکنوں سمیت تمام کشمیری نظربندوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔پیپلز پولیٹکل فرنٹ کے سرپرست فضل الحق قریشی نے بھی مزاحمتی رہنما الطاف احمد شاہ کے دوران حراست انتقال پر دکھ اورافسوس کا اظہارکیاہے۔ انہوں نے ایک بیان میں سوگوار خاندان سے ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیااور مرحوم کی روح کے ایصال ثواب کے لیے دعا کی ہے۔