مولا جٹ کے لیے پنجابی بولتے ہوئے ٹانگیں کانپ گئی تھیں، فواد خان

کراچی: دی لیجنڈ آف مولا جٹ میں مرکزی کردار نبھانے والے فواد خان کا کہنا ہے کہ جب فلم کے لیے پنجابی بولنے کا وقت آیا تو ان کی ٹانگیں کانپ گئیں۔

فواد خان نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ مولا جٹ کیلئے خالص پنجابی بولنا اُن کیلئے سب سے مشکل مرحلہ تھا کیونکہ ان کے سامنے پنجابی کے ماہر حمزہ علی عباسی تھے جو فلم میں’ نوری نت‘ کا کردار کررہے ہیں۔

مولا جٹ کے لیے پنجابی بولنے پر فواد کا کہنا تھا کہ’ اس کا سہرا اس فلم کے مصنف ناصر ادیب اور پروڈکشن ٹیم کو جاتا ہے‘۔

فواد خان کے مطابق وہ پنجابی میں بہت کمزور تھے، اس لیے یہ ان کے لیے ایک اور چیلنج تھا، انہوں نے کہا کہ ’پنجابی کے کچھ لفظ ایک طرح سے بولیں، پھر انہیں کھینچ کر بولیں تو اس کا مزا ہی بدل جاتا ہے‘۔

فواد خان نے کہا کہ وہ کراچی میں پیدا ہوئے، لاہور میں زندگی گزاری مگر نہ تو گھر میں پنجابی بولی جاتی تھی اور نہ ہی سکول میں، اس لیے انہیں پنجابی بولنے میں مشکلات تھیں۔

فواد نے بتایا کہ حمزہ کے سامنے پنجابی بولنے میں بےحد نروس ہوا ’اب سین تو دو اداکاروں سے بنتا ہے، اگر ایک کمزور پڑ جائے تو سین خراب ہوجاتا ہے، یہ سب چیلنجز تھے جنہیں قبول کرکے پورا کیا‘۔

یاد رہے کہ رواں ماہ کے دوسرے ہفتے میں فواد خان کی پہلی پاکستانی پنجابی فلم ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ ریلیز ہو رہی ہے۔ یہ فلم اب تک کی سب سے بڑی پاکستانی فلم ہے جس کو کلاسیک پنجابی فلم ’مولا جٹ ‘کا ری بوٹ ورژن بھی کہا جا رہا ہے۔

فواد خان بھارت کی کئی فلموں میں اداکاری کر چکے ہیں تاہم اپنے طویل کیریئر میں یہ فواد خان کی پہلی پاکستانی فلم ہے جو وہ بطور ہیرو کر رہے ہیں۔