کشمیریوں کو تاریخ کی بدترین حکمرانی کا سامنا ہے: فاروق رحمانی

اسلام آباد19ستمبر() کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سابق کنوینر محمد فاروق رحمانی نے بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں موجودہ ہندوتوا حکومت کے تحت پائی جانے والی سیاسی گھٹن اور نوجوانوں اور بزرگوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
فاروق رحمانی نے چھ علمائے دین اور مبلغین کی بغیر کسی جواز کے گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ہندو تواحکومت علاقے کے مسلم اکثریتی تشخص کو مٹانے کے لئے اسلام ،اس کے بنیادی عقائد اور پیغمبر اسلام حضرت محمدۖ اور ان کے صحابہ کرام کے ثقافتی ورثے کی جگہ ہندوتوا تہذیب کو مسلط کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتاریوں کا مقصدمودی حکومت کے آر ایس ایس کے ایجنڈے کے تحت نمازوں اور خطبوں کی نگرانی کرنا ہے۔محمد فاروق رحمانی نے کہاکہ ہندوتوا حکمران بھارتی آئین کی سیکولر شقوں کو بھی قدیم ہندو عقائد سے تبدیل کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ کشمیر کے لوگوں کو دفعہ370اور 35Aکی منسوخی کے بعد اپنی تاریخ کے بدترین ظالمانہ قوانین کا سامنا کرنا پڑاہے جبکہ مذہبی اور سیاسی نظریات کی آزادی کے لیے کوئی جگہ نہیں چھوڑی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہزاروں لوگ بغیر کسی قانونی جواز کے جموں و کشمیر اور بھارت کی جیلوں میں سڑ رہے ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور او آئی سی پر زور دیا کہ وہ کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت اور تشخص کومٹانے کے بھارتی اقدامات کو روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات کریں۔