شہید نوجوانوں کی نماز جنازہ ادا کرنا بھارت مخالف سرگرمی نہیں ہے ، مقبوضہ کشمیر ہائیکورٹ

سرینگر10 ستمبر ()بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ کسی شہید نوجوان کی نماز جنازہ میں بڑے پیمانے پر لوگوں کی شرکت کو اس حد تک بھارت مخالف سرگرمی نہیں سمجھا جا سکتا کہ انہیںذاتی آزادی سے محروم کرد یا جائے۔
عدالت نے یہ ریمارکس غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت زیر حراست دو افراد محمد یوسف گنائی اور جاوید احمد شاہ کی ضمانت کو برقرار رکھتے ہوئے دیے۔ عدالت نے کہا کہ شخصی آزادی آئین کے تحت حاصل سب سے قیمتی حق ہے۔
یاد رہے کہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں قابض بھارتی انتظامیہ فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے نوجوانوں کی میتوں کو ان کے اہلخانہ کے حوالے کرنے کے بجائے دور دراز مقامات پر دفنادیتی ہے۔ وہ ایسا اس لیے کر رہے ہیں کیونکہ انہیں اس بات کا خدشہ ہے کہ جنازروں کے بڑے بڑے اجتماعات بھارت مخالف مظاہروںمیں تبدیل ہو سکتے ہیں۔
امام مسجد محمد یوسف گنائی اور جاوید احمد نے گزشتہ برس نومبر میں کولگام میں ایک شہید نوجوان مدثرجمال وگے کی نماز جنازہ کا اہتمام کیا تھا جس پر بھارتی پولیس نے انہیں کالے قانون یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا تھا ۔ انہیں رواں برس فروری میں ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔