مودی حکومت کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں زمین حاصل کرنے کے لئے 36ہزارکروڑ روپے مختص

نئی دہلی 22اگست() مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں تیزی سے آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی غرض سے صنعتی ترقی کے نام پرزمین حاصل کرنے کے لیے 36ہزارکروڑ روپے مختص کیے ہیں۔
اس مقصد کے لیے مجموعی طور پر 54ہزارکروڑ روپے سے زائد رقم مختص کی گئی ہے۔بھارت کے وزیر مملکت نتیا نند رائے نے بھارتی پارلیمنٹ میں کہاکہ جموں و کشمیر کو اس(صنعتی ترقی کی اسکیم) اسکیم کے تحت 54ہزارکروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں جن میں سے حکومت نے 36ہزارکروڑ روپے سے زیادہ کے منصوبوں کے لئے صنعتی زمین الاٹ کی ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں صنعتی ترقی کے لیے 19فروری 2021کو 28,400کروڑ روپے کی لاگت سے ایک نئی اسکیم کا اجراء کیاگیا تھا۔وزیرمملکت نے اپنے تحریری جواب میں کہاکہ مودی حکومت نے جموں و کشمیر میں ترقی خاص طور پردفعہ370کو ہٹانے کے تناظر میںمدد کے لیے کئی با مقصد اقدامات کیے ہیں۔صنعتی ترقی کے نام پر مقامی اراضی حاصل کرنے کی اسکیم 2037تک نافذ رہے گی۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی حکومت دو جہتی حکمت عملی پر کام کررہی ہے، ایک طرف نئے صنعتی علاقے قائم کئے جارہے ہیں تو دوسری طرف اہم صنعتی زونز کی غیر استعمال شدہ اراضی بھی واگزار کی جارہی ہے۔ روزگار کے نام پر پانچ لاکھ سے زیادہ لوگوں کوبھارت سے مقبوضہ جموں وکشمیرلایا جائے گا۔ماہرین کے مطابق اس پوری مشق کا مقصد اگلے چند سالوں میں جموں و کشمیر کی مسلم اکثریتی حیثیت کو ختم کرنا ہے۔