ماورائے عدالت قتل کشمیری نوجوان کی لاش قبر کشائی کر کے لواحقین کو فراہم کرنے پر پابندی

سری نگر(کے پی اين) مقبوضہ کشمیر ہائی کورٹ نے ماورائے عدالت قتل کشمیری نوجوان کی لاش قبر کشائی کر کے لواحقین کو فراہم کرنے پر پابندی لگا دی ہے ۔ بھارتی فوج نے 15 نومبر 2022 کو سری نگر کے حیدر پورہ علاقے میں  ایک  جعلی مقابلے میں ،الطاف بٹ، مدثر گل ،عامر ماگرے سمیت 4 افراد کو ماورائے عدالت قتل کر دیا تھا۔ بھارتی فوج نے مارے جانے والوں کو عسکریت پسند قرار دے کر لاشوں کو موقع سے تقریبا 85 کلومیٹر دور کشمیر کے شمال میں لے جا کر دفن کر دیا تھا۔ کشمیریوں کے  کئی روز تک جاری رہنے والے احتجاج کے بعد مدثر گل اور الطاف بٹ کی لاشوں کو قبر سے نکال کر ان کے گھر والوں کے حوالے کیا گیا تاہم عامر ماگرے کے لواحقین اب بھی ان کی لاش کا مطالبہ کر رہے ہیں۔عامر ماگرے  کے والد کی درخواست پرمقبوضہ کشمیر ہائی کورٹ 27 مئی کو  حکم دیا تھا کہ   قبر کشائی  کر کے عامر ماگرے کی لاش اس کے لواحقین کے حوالے کی جائے ۔ مقبوضہ کشمیر حکومت نے اس فیصلے پر عمل درامد نہیں کیا اور  سنگل بنچ کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نیعامر ماگرے کی لاش کی واپسی سے متعلق سنگل بنچ کے فیصلے کو معطل کر دیا۔جسٹس علی محمد ماگرے اور جسٹس وسیم صادق نرگل  پر مشتمل ڈویژن بنچ نے  حکومت کے ایڈووکیٹ جنرل ڈی سی رینا اور امیر کے وکیل کی سماعت کے بعد حکم دیا جبکہ مقدمے کی تاریخ 28 جون کو مقرر  کر دی