’لمبی اُداسی‘ بھی سنجیدہ نفسیاتی مسائل میں شامل کرلی گئی

واشنگٹن ڈی سی: کچھ لوگ ہمیں اکثر اداس نظر آتے ہیں جسے ہم ان کی عادت سمجھتے ہیں۔ لیکن اب نفسیاتی معالجین (سائیکیاٹرسٹس) کی تنظیم (APA) نے طویل اداسی کو سنجیدہ نفسیاتی مسائل میں شامل کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ ’اے پی اے‘ کی جانب سے یہ اعلان پچھلے سال ستمبر میں کیا جاچکا تھا، جس میں ’’طویل اداسی کے عارضے‘‘ (Prolonged Gried Disorder) کو نفسیاتی مسئلے کے طور پر بیان کیا گیا تھا اور اس کی علامات بھی بتائی گئی تھیں۔

اسی پریس ریلیز میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ذہنی امراض و مسائل سے متعلق ’اے پی اے‘ کے شائع کردہ مینوئل کے پانچویں ایڈیشن (DSM-5-TR) میں طویل اداسی کے عارضے کو باضابطہ طور پر شامل کیا جائے گا۔

گزشتہ روز اس مینوئل کے پانچویں ایڈیشن کی اشاعت کے ساتھ ہی طویل اداسی کے عارضے کو ذہنی و نفسیاتی مسئلے کا درجہ دے دیا گیا ہے۔

طویل اداسی کا عارضہ کیا ہے؟

دکھ، تکلیف اور اپنوں سے بچھڑ جانے کا غم ہمیں اداس کردیتا ہے۔ البتہ، یہ اداسی چند دنوں، چند ہفتوں یا زیادہ سے زیادہ چند مہینوں میں ختم ہوجاتی ہے۔

تاہم بعض اوقات اداسی کی یہ کیفیت 6 سے 12 ماہ، یا اس کے بعد بھی جاری رہتی ہے۔ ایسی صورت میں یہ ’طویل اداسی کا عارضہ‘ کہلاتی ہے جس کی چند علامات یہ ہوسکتی ہیں:

  • شناخت میں خلل (مثلاً اپنے وجود کے کسی حصے کو مُردہ محسوس کرنا)۔
  • موت کے بارے میں بے یقینی کی کیفیت۔
  • اس سوچ سے بچنے کی کوشش کرنا کہ فلاں شخص مرچکا ہے۔
  • موت سے متعلق شدید جذباتی تکلیف (مثلاً غصہ، تلخ مزاجی اور افسردگی وغیرہ)۔
  • سماجی ہم آہنگی کی بحالی میں مشکل (مثلاً دوستوں سے ملنے جلنے، مشاغل میں دلچسپی لینے اور مستقبل کی منصوبہ بندی جیسے معاملات میں دشواری محسوس کرنا)۔
  • جذباتی بے حسی
  • زندگی کو بے معنی محسوس کرنا
  • تنہائی کا شدید احساس (خود کو بالکل اکیلا یا دوسروں سے بالکل لاتعلق محسوس کرنا)۔

امریکن سائیکیاٹری ایسوسی ایشن (APA) کے مطابق: ’’طویل اداسی کے عارضے میں کسی فرد میں محرومی کا احساس متوقع سماجی، تمدنی یا مذہبی معیارات (norms) سے بڑھ جاتا ہے؛ اور ان علامات کی وضاحت کسی دوسرے ذہنی عارضے کی مدد سے واضح نہیں کی جاسکتی۔‘‘

آسان الفاظ میں اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر معاشرے میں تہذیبی اور مذہبی نقطہ نگاہ سے اداسی اور افسردگی کے کچھ ’’قابلِ قبول‘‘ پیمانے مقرر ہیں۔ طویل اداسی کے عارضے میں یہ کیفیات ان قابلِ قبول حدود سے زیادہ ہوجاتی ہیں اور غیرمعمولی طور پر ایک لمبے عرصے تک برقرار رہتی ہیں۔

’اے پی اے‘ نے نفسیاتی ماہرین کےلیے یہ بھی تجویز کیا ہے کہ وہ تشخیص اور علاج کرتے ہوئے، کسی مریض میں ان مخصوص علامات کو بھی مدنظر رکھیں کہ جو طویل اداسی کے عارضے کے تحت بیان کی گئی ہیں