صحافتی تنظیموں نے پیکا آرڈیننس کو عدالت میں چیلنج کردیا

اسلام آباد: صحافتی تنظیموں نے  پریوینشن آف الیکٹرونک کرائمز ایکٹ (پیکا) ترمیمی آرڈیننس اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔

پی بی اے، اے پی این ایس، سی پی این ای اور ایمینڈ نے مشترکہ طورپردرخواست دائرکی ہے۔

صحافتی تنظیموں نے سینئر قانون دان منیر اے ملک کے ذریعے دائر درخواست میں پیکا ترمیمی آرڈیننس کوچیلنج کیا جس میں وفاق بذریعہ سیکرٹری کابینہ، وزارت اطلاعات، وزارت آئی ٹی اور وزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیاہے کہ آرڈیننس کی سیکشن 2 اور 3 عوام کے جاننے کے حق کے منافی ہے،ترمیمی آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 19 اے میں دیے گئے بنیادی حقوق کےمنافی ہے۔

درخواست میں کہا گیا  ہےکہ 18 فروری 2022 کو صدر مملکت نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کا آرڈیننس جاری کیا، یہ آرڈیننس بنیادی حقوق اور آئین کے متعدد آرٹیکلز سے متصادم  ہے  جو  سیلف سینسرشپ کو فروغ دینے کا باعث بنے گا جب کہ آرڈیننس جاری کرنے کے لیے صدر کے پاس مناسب جواز ہونا ضروری ہے۔

صحافتی تنظیموں کی درخواست میں پیکا ترمیمی آرڈیننس کو غیرآئینی قرار دے کر کالعدم کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔