دفعہ 370 کی منسوخی سے تنازعہ کشمیر ختم نہیں ہوا،بھارت کو مسئلے کے حل کے لیے پاکستان سے بات کرنا ہو گی: محبوبہ مفتی

سرینگر 14 فروری (کے پی این) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ بھارت کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان سے بات کرنی ہوگی جودفعہ370 کی منسوخی سے ختم نہیں ہوا ہے۔
محبوبہ مفتی نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ جانتی ہیں کہ پاکستان کے ساتھ بات چیت کے بارے میں بات کرنے پر انہیں بھارت دشمن قرار دیا جائے گاکیونکہ جو بھی بی جے پی یا اس کے ایجنڈے یا (نتھورام) گوڈسے کے خلاف بات کرتا ہے اس پر بھارت دشمنی کا لیبل لگایا جاتا ہے۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ مودی حکومت کو اپنے ہمسایہ ملک پاکستان سے آج یا کل یا کسی اور دن مسئلہ کشمیر کے حل اور خونریزی کو روکنے کے لیے بات کرنی ہوگی۔اس سوال کے جواب میں کہ بھارتی حکومت نے جموں و کشمیر پر پاکستان سے بات کرنے سے انکار کیا ہے اور اس کے بجائے آزاد کشمیر کے بارے میں بات کرنا چاہتی ہے، انہوں نے کہاکہ پہلے انہیں (بی جے پی کو) لداخ میںچین کی مداخلت کے بارے میں بات کرنی چاہیے۔آزاد کشمیربھی اس جموں و کشمیر کا حصہ ہے پاکستان کا نہیں۔انہوں نے کہاکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بات چیت کے بعد جنگ بندی ہوئی ہے اوروہ یہ ماننے کے لئے تیار نہیں کہ وہ پاکستان سے بات کر رہے ہیں۔ آخر کار ان کے سب سے بڑے لیڈر (سابق وزیر اعظم) واجپائی پاکستان گئے، مودی پاکستان گئے، اس لیے انہیں ان سے بات کرنی ہی پڑے گی اور اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ صحافیوں کی گرفتاری پر محبوبہ مفتی نے بین الاقوامی اداروں پر زور دیا کہ وہ ان کی فوری رہائی کے لیے آواز بلند کریں۔ انہوں نے کہاکہ کوئی بھی خود کو محفوظ محسوس نہیں کر رہا ہے۔ صحافت کو جرم سمجھا جاتا ہے اور سچائی کا گلا گھونٹ دیا جاتا ہے۔ سجاد گل، فہد شاہ اور دیگر کئی صحافی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر نے کہاکہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں حالات خراب ہو گئے ہیں اور کوئی بھی خود کو محفوظ محسوس نہیں کر رہا ہے چاہے عام آدمی ہو یا صحافی۔انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر میں نام آنے کے بعد بہت سے لوگ کشمیر سے فرار ہو گئے ہیں۔ ایسے حالات میں چیزیں کیسے چل سکتی ہیں اور سچائی کیسے غالب ہو سکتی ہے؟انہوں نے کہاکہ5 اگست 2019 کے بعد جموں و کشمیر میں حالات دن بہ دن خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ لوگوں کو بے اختیار کیا جا رہا ہے اور ان کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ حد بندی رپورٹ جموں و کشمیر کے لوگوں کو کمزور کرنے کی پالیسی کا حصہ ہے۔دہلی حکومت جموں و کشمیر کے لوگوں کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور پی ڈی پی عوام کے حقوق کے لیے لڑے گی۔پی ڈی پی سربراہ نے کہا کہ حدبندی میں ایسے علاقوں کوایک دوسرے میں ضم کر دیاگیا ہے جن کا ایک دوسرے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ بھارت آئین پر نہیں بلکہ بی جے پی کے ایجنڈے پر چل رہا ہے اورہم ان کے ہر اقدام کی مزاحمت کریں گے۔جو تباہی انہوں نے جموں و کشمیر میں شروع کی ہے،ہم انہیں آگے بڑھنے کا آسان راستہ نہیںدیں گے۔ پی ڈی پی کا ایجنڈا یہ ہے کہ جموں و کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے اور وہ (بی جے پی) اسے مذہبی مسئلہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔پی ڈی پی سربراہ نے کہاکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح وہ (بی جے پی) 2019 کے بعد جموں و کشمیر کے لوگوں کو معاشی، سیاسی اور سماجی طور پر کمزور کر رہے ہیں اور انہیں بے اختیار کرنے کے علاوہ انہیں تقسیم کر رہے ہیں۔ ہمارے حقوق، اختیارات چھین لیے گئے ہیں۔ ملازمتیں دینے کے بجائے ملازمین کو نکالاجارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ہزاروں اسامیاں جو 2019 سے پہلے پبلک سروس کمیشن کو بھیجی گئی تھیں، واپس لی گئیں اور جن لوگوں نے ان آسامیوں کے لیے درخواستیں دی تھیں وہ جموں و کشمیر کے شہری تھے۔انہوں نے کہا کہ جب تک بھارت جموں و کشمیر کے مسئلے کو سیاسی طور پر بات چیت کے ذریعے حل نہیں کرتا،خطے میں صورتحال بہتر نہیں ہوگی بلکہ مزید بگڑ جائے گی۔انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کو آج نہیں تو کل، کل نہیں تو پرسوں جموں و کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے اور خونریزی کو روکنے کے لیے پاکستان سے بات کرنی ہوگی۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ کشمیر میں جتنی خونریزی ہو رہی ہے اس کا فائدہ بی جے پی کو مل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حجاب کے معاملے پر بھارت جسے ایک سیکولر اور جمہوری ملک تصور کیا جا رہا تھا، دنیا میں بدنامی کا باعث بن رہاہے۔