انسانی حقوق کے کشمیری محافظ خرم پرویز کے عدالتی ریمانڈ میں 21 جنوری تک توسیع ان پرانسداد دہشت گردی کے بھارتی قانون (یو اے پی اے)کے تحت مقدمہ درج ہے

نئی دہلی() بھارتی عدالت نے جموں کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی (جے کے سی سی ایس )کے سربراہ خرم پرویزکی عدالتی تحویل میں 21 جنوری 2022 تک توسیع کر دی ہے ۔بھارتی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے نے خرم پرویز کو 22 نومبر 2021 کو سرینگر سے گرفتار کیا تھا ان کے خلاف ا نسداد دہشت گردی کے بھارتی قانون (یو اے پی اے)کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا وہ ان دنوں نئی دہلی کے تہاڑ جیل میں ہیں۔ وہ ‘ایشین فیڈریشن اگینسٹ ان والینٹیری ڈس اپیرنسیز (اے ایف اے ڈی) کے چیئر پرسن بھی ہیں۔اقوام متحدہ نے یکم دسمبر کوخرم پرویز کی، انسداد دہشت گردی جیسے سخت قوانین کے تحت گرفتاری پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ یکم دسمبر کوانسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے کمشنر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے اپنے ایک بیان میں کہا، ہمیں کشمیری انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز کی انسداد دہشت گردی جیسے بھارتی قانون (یو اے پی اے) کے تحت گرفتاری پر گہری تشویش ہے۔کشمیر میں لاگو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت کسی بھی شخص کو مہینوں بغیر کسی سماعت کے جیل میں رکھا جا سکتا ہے۔ بھارت میں بھی کئی حلقوں کی جانب سے اس سخت قانون پر نکتہ چینی ہوتی رہی ہے اور اب اقوام متحدہ نے بھی اس قانون میں ترمیم کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اسے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون اور معیار کے مطابق بنایا جا سکے۔ خرم کو، سن 2016 میں بھی جنیوا میں انسانی حقوق کی کونسل کے سفر کے لیے انہیں روک دیا گیا تھا اور ایک متنازعہ قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت ڈھائی ماہ تک انہیں حراست میں رکھا گیا تھا۔ پھر جب جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے ان کی نظر بندی کو غیر قانونی قرار دیا تب انہیں رہا کیا گیا تھا۔قابل ذکر ہے کہ 28 برطانوی رکن پارلیمان نے بھی برطانیہ میں بھارت ہائی کمشنر کو خط لکھ کر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور خرم پرویز کی غیر قانونی حراست پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں نے بھی بھارتی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ پرویز کو ہدف بنانا بند کریں۔اقوام متحدہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پرویز نے کشمیر میں جبری گمشدگیوں اور غیر قانونی ہلاکتوں سمیت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو درج کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر کام کیا ہے۔ اور اقوام متحدہ کے ساتھ ان معلومات کو شیئر کرنے پر پرویز مبینہ طور پر انتقامی کارروائیوں کا شکار ہوا۔بیان میں اقوام متحدہ نے خرم پرویز کی رہائی کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا: ہم بھارتی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسے (خرم پرویز کو) فوری طور پر رہا کریں اور اس کی آزادی اور سلامتی کے حقوق کو یقینی بنائیں۔