بھارتی فورسز کا سری نگر کی بجلی بند کر کے رات کو مظاہرین پر حملہ ، ایک درجن گرفتار مجھے گولی مار دو، دہشت گردو، بھارتی فورسز اہلکار کی بندوق پکڑ کر ایک شخص کا مطالبہ مشعلیں بردار دھرنے کے کئی شرکا بھارتی فورسز کے حملے کے نتیجے میں زخمی ہوگئے

سری نگر() بھارتی فورسز نے سری نگر میں ماورائے عدالت قتل ہونے والے  شہریوں کے احتجاجی لواحقین کے مظاہرے پر حملہ کر کے  درجن بھر افراد کو گرفتار کر لیا ہے ۔کے پی آئی کے مطابق  سری نگر میں  منگل کو ماورائے عدالت قتل  ہونے والے الطاف احمد ڈار اور ڈاکٹر مدثر گل  کے لواحقین  لاشوں کی واپسی کے لیے سری نگر میں پریس انکلیو میں دھرنا دیے بیٹھے تھے کہ سرینگر کے کوٹھی باغ تھانہ کی پولیس نے دیر رات گیارہ بجے بجلی سپلائی منقطع کر کارروائی کرتے ہوئے مظاہرین کو زدو کوب اور منتشر کیا اور حراست میں لے لیا۔۔ ان مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ ان کو اپنے پیاروں کی لاشیں دی جائیں تاکہ وہ ان کی تدفین کر سکیں۔عینی شاہدین کے مطابق سری نگر میں بھارتی پولیس کے اہلکار جو بندوقوں سے مسلح تھے، نے ان افراد کے مظاہرے پر دھاوا بول دیا اور انہیں پولیس کی گاڑیوں میں بھر کر لے گئے۔سوشل میڈیا پر گردش کرتی ایک ویڈیو میں مظاہرے میں شرکت کرنے والے ایک شخص کو پولیس اہلکار کی بندوق پکڑ کر اپنے سینے سے لگاتے ہوئے یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ مجھے گولی مار دو، دہشت گردو۔ غیر ملکی اخبار کے مطابق  عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج نے ان افراد کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا تھا۔بھارتی فوجیوں نے حیدر پورہ میں محاصرے اور تلاشی کی نام نہاد کارروائی کے دوران ایک ڈاکٹر سمیت چار شہریوں کو جعلی مقابلے میں بے دردی سے شہید کر دیا تھا۔درجنوں مسلح اور نقاب پوش بھارتی پولیس اہلکاروں نے بدھ کی رات سری نگر میں پریس انکلیو پر چھاپہ مارا اور دھرنے پر بیٹھے افراد کو گرفتار کر لیا۔ ڈاکٹر مدثر شہید اور الطاف احمدشہید کے ورثار اپنے پیاروں کی میتیں واپس کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس کی قیادت میں پولیس اہلکاروں نے مظاہرین کو گھسیٹا اور انہیں حراست میں لے لیا۔ اس دوران کچھ افراد نے مزاحمت کی جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ شہید ہونیوالے کشمیری شہریوں شہید الطاف احمد بٹ اورشہید ڈاکٹر مدثر گل کے اہلخانہ نے سرینگر کے علاقے حیدر پورہ میں مشعل بردار احتجاجی مظاہرہ کیا۔پریس انکلیو سرینگرمیں مظاہرین جنہوں نے ہاتھوں میں مشعلیں اٹھا رکھی تھیں فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے الطاف بٹ، ڈاکٹر مدثر گل اور دیگر دو شہریوں کی میتوں کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین کو حراست میں لیے جانے پر سابق وزیر اعلی اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے مذمت کی ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ پولیس نے ان لواحقین کو ان کے لخت جگروں کی لاشوں کو ان کے سپرد کرنے کے بجائے انکو گرفتار کر لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس کا یہ عمل مکمل طور پر ظالمانہ اور غیر سنجیدہ ہے۔ لواحقین کو لاشیں فوری طور انکی سپرد کرنے چاہئے۔