سری نگر میں ماورائے عدالت 4 افراد کے قتل پر احتجاج، لاشوں کی واپسی کا مطالبہ غیرمسلح کشمیری شہریوں کوانسانی ڈھال کے طور استعمال کی عدالتی تحقیقات کی جانی چاہیے ڈاکٹر فاروق عبداللہ،محبوبہ مفتی ،عمرعبداللہ،اکبر لون اورحسنین مسعودی ،یوسف تاریگامی کا مطالبہ

سری نگر()سری نگر میں ماورائے عدالت قتل ہونے والے الطاف احمد ڈار اور ڈاکٹر مدثر گل سمیت4 شہریوں کی لاشیں بھارتی فوج  نے رات کی تاریکی میں ہندواڑہ میں سپرد خاک کردی ہیں۔ سری نگر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل پر زبردست احتجاج کیا گیا اور بھارتی فوج سے شہدا کی لاشیں لواحقین کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ سری نگر کی پریس  کالونی میں بڑی  تعداد میں  شہدا کے لواحقین اور عام شہریوں نے احتھاھی مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ لاشوں کو مناسب تدفین کے لیے واپس کیا جائے، جنہیں پولیس کے مطابق ہندواڑہ میں دفن کیا گیا۔   ڈاکٹرمدثر گل کی والدہ نے کہا کہ ان کا بیٹا ڈاکٹر تھا اور اس کا  عسکریت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ہمیں اس کی لاش دی جائے، ہمیں اب اس کی لاش کے علاوہ کچھ نہیں چاہیے۔الطاف کے بھائی عبدالمجید نے کہاکہ ہم انصاف چاہتے ہیں،بھائی کی لاش ہمارے حوالے کی جائے ۔انہوںنے کہاکہ انکابھائی الطاف احمد حیدر پورہ میں کام کرتا تھا۔انہوںنے کہاکہ سوموار کی شام 5بجے پولیس اور فوج آئی، مکان کا گھیراو کیا اور دکانوں کو بند کرنے کو کہا ۔عبدالمجیدنے کہاکہ پھر تقریبا 30سے40افراد کو ایک دکان میں قید کر دیا گیا۔ اورپھرفائرنگ شروع ہوئی۔انہوںنے کہا کہ الطاف احمد کو باہر نکالا گیا اور بتایا گیا کہ تلاشی لینی ہے۔ عبدالمجیدکے بقول بعد میں فوجی  ڈرون لے آئے اور پھر انکے بھائی کو یہ کہہ کر لے گئے کہ تازہ تلاشی لینی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تیسری بار، انہوں نے اسے دوبارہ تلاشی کیلئے باہر آنے کو کہا،اور اس بار وہ مارا گیا۔ ادھر مقبوضہ کشمیر کے سابق وزرائے اعلی محبوبہ مفتی اورعمرعبداللہ کے علاوہ نیشنل کانفرنس کے اراکین پارلیمانکمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے رہنمانے حیدرپورہ میں پیر کو ہوئے تصادم کی غیرجانبدارانہ عدالتی تحقیقات کرانے کامطالبہ کیاہے۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے حیدر پورہ میں ہوئے انکاونٹر کی غیر جانبدارانہ تحقیقاتی عمل پر زور دیا ہے۔عمر عبداللہ نے ٹویٹ کے ذریعے بتایا ، تصادم میں مارے گئے لوگوں کے بارے میں بہت سے سوالات جنم لینے لگے ہیں جس کا جواب تحقیقات کے بعد ہی ممکن ہو پائے گا۔عمر عبدا للہ کا مزید کہنا ہے، ماضی میں فرضی تصادم  کے متعدد واقعات رونما ہوچکے ہیں اور یہ کہ حیدر پورہ میں ہوئے انکاونٹر کے بارے میں اٹھائے جارہے سوالات کا فوری اور قابل اعتبار انداز میں جواب دہی کی اشد ضرورت ہے۔نیشنل کانفرنس نے منگل کو حیدرپورہ  واقعے کی معیاد بنداورغیرجانبدار تحقیقات کرنے کامطالبہ کیا ہے۔۔نیشنل کانفرنس کے ارکان پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ،محمداکبر لون اورحسنین مسعودی نے منگل کو ایک بیان میں اس واقعہ کی غیرجانبداراورمعیادبندتحقیقات کرنے کا مطالبہ کیااورکہا کہ متاثرہ کنبوں کوسناجائے اوران کااحترام کیا جائے۔ پیپلزڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے  بھی عدالتی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا محبوبہ نے  ٹویٹر پرلکھا،معصوم شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور استعمال کرنا ،اورانہیں گولیوں کے تبادلے میں ہلاک کرڈالنا اورپھرآسانی کے ساتھ انہیں عسکریت پسند کہنا بھارتی رول بک کی  پالیسی کا حصہ ہے۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) رہنما یوسف تاریگامی نے  میتوں کوان کے کنبوں کے حوالے کرنے پرزوردیا ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ غیرمسلح شہریوں کوانسانی ڈھال کے طور استعمال کرنا چونکادینے والا ہے اور اس کی عدالتی تحقیقات کی جانی چاہیے۔کن حالات میں یہ ہلاکتیں ہوئی ،کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔تاریگامی نے کہا کہ کشمیرمیں قانون کی خلاف ورزی بریت کے ساتھ جاری ہے،جونہایت ہی بدقسمتی ہے ۔لوگوں کی بلاجوازگرفتاریوں سے لیکرانہیں کالے قوانین کے تحت قیدکرنا اوراب شہریوں کوانسانی ڈھال کے طور استعمال کرنے سے حالات بد سے بدترین ہوتے جارہے ہیں۔