نور مقدم کیس کے ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی موخر

اسلام آباد: عدالت نے نور مقدم کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت 12 ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی موخر کردی جب کہ ملزم ظاہر جعفر کے والدین نے ضمانت کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔

ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد عطا ربانی نے نور مقدم کیس پر سماعت کی، پولیس نے مرکزی ملزم ظاہر ذاکر جعفر سمیت ذاکر جعفر،عصمت آدم،افتخار،جمیل اور مالی جان محمد سمیت تھراپی ورکس کے سی ای او طاہر ظہور اور 6 ملازمین بھی عدالت پیش کئے۔

دوران سماعت فاضل جج نے ملزم ذاکر جعفر سے استفسار کیا کہ گزشتہ سماعت میں آپ کہہ رہے تھے کہ آپ کو وکیل کرنا ہے، اب شہادتیں آنی ہیں آپ کو وکیل کی ضرورت ہے، کیا رضوان عباسی آپ کے وکیل ہیں، جس پر ذاکر جعفر نے کہا کہ مجھے وکیل کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، مجھے نہیں معلوم شاید بھائی نے وکیل کیا ہو۔ عدالت نے  ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی ایک روز کے لیے موخر کردی۔

دوسری جانب ملزم ظاہر جعفر کے والدین نے ضمانت کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔ ذاکر جعفر اور والدہ عصمت ذاکر نے اپنے وکیل کے توسط سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہے۔

واضح رہے کہ اسلام آبادہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو دو ماہ میں کیس کا فیصلہ سنانے کا حکم دیا ہے۔