حقوق کی نگرانی سے متعلق یورپی یونین کے افغان منصوبے میں تبدیلی کی ضرورت ہے، پاکستان

جنیوا: پاکستان نے یورپی یونین سے خواہش ظاہر کی ہے کہ وہ افغانستان میں طالبان کی نئی قیادت کے تحت انسانی حقوق کی نگرانی کے عمل سے متعلق اپنے منصوبے پر نظر ثانی کرے۔

اسلام آباد نے کہا کہ اقوام متحدہ کے اعلیٰ انسانی حقوق کے ادارے میں ایک قرارداد میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔

اسلاآباد نے اس امر پر زور دیا کہ انسانی حقوق کو واحد معیار کے طور پر استعمال کیے بغیر جنگ زدہ ملک افغانستان کی مدد کے وعدے کیے جائیں۔

واضح رہے کہ یورپین بلاک ’انسانی حقوق کی کونسل‘ میں شامل 40 سے زائد ممالک کی قیادت کررہا ہے تاکہ آئندہ ہفتے ایک قرار داد منظور کی جاسکے جس کے تحت افغانستان کے لیے ایک نمائندہ مقرر ہوسکے جو افغانستان کو انسانی حقوق اور بین الاقوامی وعدوں کو برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرسکے۔

پاکستان بھی یورپین کونسل کا رکن ہے اور کونسل قرارداد پر اتفاق رائے چاہتا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے ’اے پی‘ کو دیے گئے انٹرویو میں پاکستان کے وزارت خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے کہا کہ یورپی یونین کے مسودے کی قرارداد میں مزید بہتری کی ضرورت ہے اور ان کا وفد اس پر کام کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کی تجویز سیکیورٹی، حفاظت، تنازع، حکمرانی اور معاشی جہتوں سے الگ تھلگ صرف (انسانی حقوق) کے خدشات کو آگے بڑھانے پر مشتمل ہے، یورپی یونین کا اقدام شہری اور سیاسی حقوق میں بہتری کی جانب ہے جس میں معاشی اور سماجی حقوق پر کوئی بات نہیں شامل کی گئی۔

وزارت خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے مزید کہا کہ ہم نے انہیں مشورہ دیا ہے کہ وہ افغانستان کے لیے امداد کے کچھ عنصر شامل کریں۔

اسلام آباد کے تحفظات اشارہ دیتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں سفارتی تنازع کھڑا ہوسکتا ہے۔

افغانستان میں طالبان کی آمد اور حکمرانی کے بعد یوری پونین خواتین، اقلیتی برادریوں اور دیگر طبقوں کے حقوق کے لیے عالمی برادری کو شامل کرنا چاہتا ہے۔