دھوپ سینکنے اور ہوا خوری کے مزید طبی فوائد دریافت

آسٹریلیا: کووڈ وبا کے دور میں ہم گھروں تک محسوس ہوکر رہ گئے تھے لیکن امریکہ اور یورپ میں اب بھی رہائش کے انداز کی باعث بالخصوص پچے گھر سے باہر نہیں نکلتے۔ اب لاکھوں افراد پر ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ باہر جاکر چلنے پھرنے، ورزش کرنے ، دھوپ اور ہوا سے لطف اندوز ہونے سے کئی طبی اور نفسیاتی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔

آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی سے وابستہ ماہرِنفسیات سین کائن کہتے ہیں کہ دن کی روشنی کے فوائد ہیں اور رات کی (مصنوعی) روشنی سے پرہیزکرنا ہوگا۔ ان کے مطابق مصنوعی روشنی نیند کے معمولات اور اندرونی جسمانی گھڑی پر اثرانداز ہوتی ہے۔

اس ضمن میں انہوں نے برطانوی بایوبینک سے چار لاکھ مردوزن کا ڈیٹا لیا ہے۔ ان میں کھانے پینے، نیند، ورزش اور باہر جانے جیسی عادات سمیت وسیع معلومات جمع کی گئ تھیں۔  پھر صحت اور بیماریوں کے بارے میں پوچھا گیا۔ لوگوں سے سوالات کئے گئے کہ وہ موسمِ گرما اور سرما میں باہر کچھ وقت گزارتے ہیں یا نہیں۔

برطانوی بالغان نے کہا کہ وہ روزانہ ڈھائی گھنٹے دن کی روشنی میں گزارتےہیں۔ جبکہ انتہائی صبح بیدار ہونے والے افراد نے کہا ہے کہ وہ رات جاگنے والوں کی نسبت قدرے زیادہ وقت دھوپ اور دن کی روشنی میں صرف کرتےہیں۔

خلاصہ یہ ہے کہ قدرتی روشنی، دھوپ اور ہوا میں رہنے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ اس سے نیند اچھی ہوتی ہے، موڈ بہتر رہتا ہے اور ڈپریشن میں کمی ہوتی ہے۔ جب آپ دیرسے بیدار ہوتے ہیں تو رات کا دورانیہ بڑھتا ہے۔ اس کی مصنوعی روشنی میں میلاٹونِن ہارمون پر اثر ڈالتی ہے اور ہارمون کی افزائش نصف رہ جاتی ہے۔ اس سے نیند اور طبیعیت متاثر ہوتی ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ قدرتی روشنی میں رہنے کا ایک گھنٹہ بڑھانے سے پوری زندگی میں ڈپریشن کا خدشہ کم ہوجاتا ہے اور خوشی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس سے مزاج اچھا ہوتا ہے اور نیند گہری آتی ہے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ دھوپ اور ہوا خوری کو باقاعدہ معمول بنایا جائے۔