پاکستان اور چین بجلی کے معاہدوں میں ٹیرف تبدیل نہ کرنے پر متفق

پاکستان اور چین نے پاور سیکٹر کے معاہدوں سے متعلق ٹیرف اور ٹیکس کی پالیسیوں میں کوئی تبدیلی نہ کرنے اور 14 جولائی کو ہونے والے داسو بس سانحے کے حملہ آوروں کو جلد از جلد گرفتار کرنے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے پر اتفاق کیا۔

یہ فیصلہ پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی مشترکہ رابطہ کمیٹی (جے سی سی) کے اجلاس میں کیا گیا۔

تاہم اجلاس میں 6 ارب ڈالر سے زیادہ کے مین لائن ریلوے ٹریک (ایم ایل-1) کے انتظامات کو حتمی شکل نہیں دی جاسکی اور صنعتی تعاون پر ایک فریم ورک معاہدہ طویل عرصے سے زیر التوا ہے۔

چینی، بجلی کے شعبے کے واجبات ایک ارب 40 کروڑ ڈالر (تقریباً 230 ارب روپے) سے بڑھنے، خودکار ادائیگیوں کے لیے ریوالونگ فنڈ کی تشکیل اور معاہدوں پر دستخط کے بعد ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافے پر مشتعل ہیں۔

پاکستان گردشی قرضوں کے دباؤ سے نمٹنے کے لیے دیگر آئی پی پیز سے حاصل کردہ ٹیرف رعایت کے مطابق مالی بوجھ کو کم کرنے کے لیے آزاد پاور پروڈیوسرز کے لیے ٹیرف ڈھانچے میں تبدیلی کی کوشش کر رہا تھا۔

خیال رہے کہ جے سی سی کا اجلاس سال میں دو مرتبہ ہونا ضروری ہے جو نومبر 2019 سے نہیں ہوسکا تھا، اس سے پہلے 16 جولائی کو طے ہونے والی میٹنگ آخری لمحے میں منسوخ کر دی گئی اور دوبارہ طے شدہ اجلاس ویڈیو کانفرنس کے ذریعے منعقد ہوا۔

چین کے نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن (این ڈی آر سی) کے نائب چیئرمین نِنگ جیزے نے اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔

اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس مں ایم ایل-1 سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اسد عمر نے اتفاق کیا کہ کئی ارب ڈالر کے اس منصوبے کے لیے مالی انتظامات کو حتمی شکل دینے پر غیر ملکی کرنسیوں اور شرح سود کے مجموعے سمیت ایک سے زیادہ مسائل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چینی، زیادہ تر مالی امور رینمنبی (چینی کرنسی) اور کچھ حصہ ڈالر میں طے کرنا چاہتے ہیں جبکہ پاکستان چاہتا ہے کہ زیادہ تر مالی امور بین الاقوامی تجارتی کرنسی ڈالر میں انجام دیے جائیں۔

سی پیک کے دوسرے مرحلے میں کلیدی اہمیت کے حامل صنعتی تعاون پر فریم ورک معاہدے پر دستخط میں تاخیر کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ معاملات نے فریم ورک معاہدے کی اہمیت پر برتری حاصل کرلی ہے کیونکہ تین خصوصی صنعتی زونز قائم کردیے گئے، سیکڑوں سرمایہ کاریاں آرہی ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ عمومی فریم ورک معاہدے کے بجائے ہدف بنائے گئے شعبہ جات کے نقطہ نظر کو اپنایا جائے۔

تاہم بورڈ آف انویسٹمنٹ (بی او آئی) کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ جے سی سی میں پاکستانی اور چینی فریقیں نے باہمی اتفاق کیا ہے کہ ‘سی پیک کے تحت صنعتی تعاون پر ڈرافٹ فریم ورک معاہدے کو حتمی شکل دے کر آئندہ جے سی سی اجلاس سے پہلے اس پر دستخط کیے جائیں گے۔

اجلاس میں کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) اور چائنا روڈ اینڈ برج کارپوریشن (سی آر بی سی) کے درمیان کراچی کمپری ہینسیو کوسٹل ڈیولپمنٹ زون (کے سی سی ڈی زیڈ) منصوبے پر مفاہمت کی یادداشت پر بھی دستخط کیے گئے۔