سب سے زیادہ مشکل وقت حکومت کے یہ 3 سال تھے، وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 2018 میں حکومت ملنے کے بعد جتنا میں نے ان 3 برسوں میں سیکھا ہے زندگی میں کبھی اتنے کم وقت میں اتنا زیادہ نہیں سیکھا کیوں کہ سب سے زیادہ مشکل وقت یہ تھا۔

وفاقی وزرا کے ساتھ کارکردگی کے معاہدوں پر دستخط کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انسان کا امتحان ہی مشکل وقت میں ہوتا ہے، میں نے مشکل وقت میں پوری کابینہ کو دیکھا ہوا ہے اور تمام وزرا کو چیک کر رکھا ہے کہ مشکل پڑنے پر کس پوائنٹ پر کون کب گھبراجاتا ہے لیکن جتنا آپ مشکل وقت کا سامنا کرتے ہیں آپ کی مشکلات کا سامنا کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کوئی بھی پیدائشی عظیم آدمی نہیں ہوتا، لوگ مشکلات، مخالفت، ناکامیوں کا سامنا کر نے کے بعد سیکھ کر عظیم بنتے ہیں۔

بہت ضروری تھا کہ حکومت کے آخری 2 برسوں میں ہم اپنے آپ کو متحرک کریں، واضح اہداف مقرر کریں اور انہیں پانے کے لیے سہ ماہی بنیادوں پر اس کی نگرانی کریں۔

انہوں نے کہا کہ 18 اگست 2022 تک کا ایک سال بہت اہم ہے، اگر اس سال ہم نے اپنے اہداف کے سلسلے میں بہتر کارکردگی دکھائی تو آخری سال میں ہم خود کار طریقے سے اپنے اہداف پالیں گے۔

ان کا کہنا تھا کابینہ میری ٹیم ہے اس سے پہلے کرکٹ کی ٹیم تھی جس میں مجھے بہت دلچسپ تجربہ ہوا اس میں نے 2 طرح کے کھلاڑی دیکھے ایک وہ جو بہت ٹیلنٹڈ تھے لیکن زیادہ کامیاب نہیں ہوتے تھے اور ٹیم میں آکر وہیں رہ جاتے تھے کیوں کہ ان کا مقصد صرف ٹیم میں آنا تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں ان کھلاڑیوں کو کامیاب ہوتے دیکھا ہے جن میں ٹیلنٹ زیادہ نہیں ہوتا تھا لیکن ان کا جذبہ بڑا ہوتا تھا وہ اپنے آپ کو متحرک رکھتے تھے، نئی نئی چیزیں سوچ رہے ہوتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیم وہ کامیاب ہوتی تھی جو ہر وقت اپناجائزہ لیتی رہتی تھی، اچھی ٹیمیں ہارنے کے بعد اپنا جائزہ لیتی تھیں لیکن عظیم ٹیمیں جیت کے بعد اپنا جائزہ لیتی تھیں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کسی ادارے، ٹیم، انسان یا ملک کی کامیابی کا راز یہی ہوتا ہے کہ آپ اپنا تجزیہ دوسروں سے بہتر کرے اور یونیورسٹی کی تعلیم جائزہ لینا سکھاتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جو وزرا بڑا نام بنائیں گے وہ اپنے اہداف سے آگے نکل جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میری زندگی کا تجربہ یہ ہے کہ جب تک آپ خود ہار نہیں مانتے، شکست آپ کو ہرا نہی سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ انسان کو خود معلوم نہیں ہوتا کہ اللہ نے اسے کتنی صلاحیت سے نوازا ہے، ہم اپنے اہداف کم سطح کے مقرر کرتے ہیں اور مشکل پڑنے پر جلدی ہار مان جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم جب اپنا وژن مقرر کریں تو کبھی بھی اس سے کم پر راضی نہیں ہونا چاہیے، وژن کے لیے سمجھوتہ کرنا چاہیے لیکن وژن پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ انسان کا امتحان ہی مشکل وقت میں ہوتا ہے، میں نے مشکل وقت میں پوری کابینہ کو دیکھا ہوا ہے اور تمام وزرا کو چیک کر رکھا ہے کہ مشکل پڑنے پر کس پوائنٹ پر کون کب گھبراجاتا ہے لیکن جتنا آپ مشکل وقت کا سامنا کرتے ہیں آپ کی مشکلات کا سامنا کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کوئی بھی پیدائشی عظیم آدمی نہیں ہوتا، لوگ مشکلات، مخالفت، ناکامیوں کا سامنا کر نے کے بعد سیکھ کر عظیم بنتے ہیں۔