کشمیر کی 45 فیصد آبادی شدید ذہنی امراض کا شکار ہے۔ غیر ملکی رپورٹ دس سال میں جموں و کشمیر میں تین ہزار 24 خودکش مقدمات درج کیے گئے

سری نگر()جموں و کشمیر کے پرآشوب دور میں رہ  رہے کشمیری نوجوان شدید ذہنی دباو کا شکار ہیں۔ کشمیر کی 45 فیصد آبادی شدید ذہنی امراض کا شکار ہے۔ ایک کروڑ تیس لاکھ آبادی کا 70 فیصد حصہ ان نوجوانوں پر مشتمل ہے جنہیں وراثت میں کشمیر کا پرتشدد دور ملا ہے۔پولیس ریکارڈ کے مطابق 2010 سے 2020 کے دوران کشمیر میں تین ہزار 24 خودکش مقدمات درج کیے گئے تھے جبکہ صرف 2020 میں 457 افراد نے خودکشی کی کوشش کی ہے۔ لندن میں مقیم کشمیری  خاتون صحافی نعیمہ احمد مہجور  نے  غیر ملکی  نیوز پورٹل میں اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ غیرسرکاری عالمی ادارے ایم ایس ایف کی 2016 میں ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ کشمیر کی 45 فیصد آبادی شدید ذہنی امراض کا شکار ہے اور اکثر نوجوان زندہ رہنے کی بجائے اپنی زندگی ختم کرنے کو بہتر سمجھتے ہیں۔سری نگر کے صدر ہسپتال میں گذشتہ سال کے دوران تقریبا پانچ سو کیس ایسے درج ہوئے ہیں جنہوں نے زہریلی چیز کھا کر یا دوسرے طریقے اپنا کر جان لینے کی کوشش کی تھی۔کے پی آئی  کے مطابق پولیس ریکارڈ کے مطابق 2010 سے 2020 کے دوران کشمیر میں تین ہزار 24 خودکش مقدمات درج کیے گئے تھے جبکہ صرف 2020 میں 457 افراد نے خودکشی کی کوشش کی ہے۔لندن میں مقیم کشمیری نژاد ماہر نفسیات ڈاکٹر مدثر فردوسی نے حال ہی میں اپنے ایک مقالے میں لکھا ہے کہ یہ صحیح ہے کہ کشمیر کے پرتشدد حالات کے سبب نوجوان ذہنی اضطراب میں پھنس گئے ہیں اور وہ خود کو  بے بس تصور کرنے لگے ہیں مگر میڈیا کا کردار انتہائی منفی بن چکا ہے جو خودکشی کے واقعات کی رپورٹنگ میں خودکشی کرنے والے کو سپر ہیرو کی طرح پیش کرتا ہے۔ کشمیر میں ایسی کئی ویڈیوز سامنے آئی ہیں جن سے دوسرے نوجوانوں کو ہیرو کی طرح اپنی زندگی ختم کرنے کی ترغیب مل جاتی ہے۔انسانی حقوق کے بعض ادارے کہتے ہیں کہ خودکشی کے اس بڑھتے رحجان کے پیچھے خراب معاشی حالات ہیں جو پانچ اگست 2019 کے بعد مزید ابتر ہوگئے ہیں جب بھارت کی حکومت نے اندرونی خودمختاری کو ختم کرنے کے فیصلے کے ساتھ کئی ماہ تک خطے میں عوام کی نقل و حرکت  یا ترسیل پر سخت پابندیاں عائد کیں۔ اس سے لاکھوں افراد اپنے روزگار یا تجارت سے محروم ہوگئے ہیں۔انسانی حقوق کے کارکن راجہ حنیف کہتے ہیں کہ بھارت کی حکومت نے کشمیریوں کو اپنے حقوق سے دستبردار ہونے اور انہیں معاشی طور پر کمزور کرنے کا یہ موثر ہتھیار استعمال کیا اور گھریلو معیشت پر وار کرکے انہیں محتاج بنا دیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کشمیری قوم کو ہر طرح سے کچلنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس پر بات کرنے کی اجازت بھی نہیں ہے۔حالات کتنے ہی خراب کیوں نہ ہوں مگر کشمیری نوجوانوں کو خود کو سنبھالنا ہوگا، زندہ رہنا ہوگا اور سیسہ پلائی دیوار کی طرح اپنی مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا۔