سید علی گیلانی کی وفات کے ایک ہفتے بعد بھی ان کی قبر پر پولیس کا پہرہ ہے شہریوں کو ان کی قبر پر جانے سے بھی روکا جا رہا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارہ

سری نگر() قائد تحریک آزادی کشمیر شہیدسید علی گیلانی کی وفات کے ایک ہفتے بعد بھی  ان کی قبر پر پولیس کا پہرہ ہے اور قبرستان آنے والوں کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے  کے مطابق گزشتہ یک ستمبرکو اکیانوے برس کی عمر میں وفات پانے والے سید علی گیلانی کو سرینگر کے حیدرہ پورہ کے علاقے میں واقع قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا تھا۔ان کے اہلِ خانہ کا کہنا تھا کہ پولیس نے اہلِ خانہ کی موجودگی کے بغیر ہی ان کی میت کی زبردستی تدفین کر دی تھی۔ وی او اے کے مطابق سید گیلانی کے حامی خفا ہیں کہ انہیں ان کا آخری دیدار کرنے کا موقع فراہم کیا گیا اور نہ ہی جنازے میں شرکت کرنے کی اجازت دی گئی اور اب انہیں ان کی قبر پر جانے سے بھی روکا جا رہا ہے۔سید گیلانی کے انتقال کی خبر ملتے ہی حکام نے پوری وادی کشمیر میں کرفیو جیسی پابندیاں لگا دی تھیں اور موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز کو معطل کر دیا تھا۔ سید گیلانی کے انتقال کے بعد حراست میں لیے گئے درجنوں افراد میں سے کئی ایک  اب بھی پولیس تھانوں میں بند ہیں۔سید گیلانی کی تجہیز و تکفین کے سلسلے میں حکومت بالخصوص پولیس کے رویے پر  سیاسی حلقوں اور ذرائع ابلاغ کے ایک حصے نے تنقید کی ہے جب کہ سوشل میڈیا پر بھی غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔