یورپی اراکین پارلیمنٹ کے یورپی کمیشن کی صدر کے نام خط سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کی سنگینی ظاہرہوتی ہے

اسلام آباد  10 اگست () غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیںانسانی حقوق کی تشویشناک صورتحال کے بار ے میں حال ہی میں یورپی پارلیمنٹ کے 16 اراکین کی طرف سے اظہارتشویش اور متاثرہ کشمیریوں کے حق میں آوازبلند کرنے کیلئے یورپی یونین پر زور سے مقبوضہ جموںوکشمیر کی صورتحال کی سنگینی کی عکاسی ہوتی ہے ۔
 میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک تجزیاتی رپورٹ میں یورپی پارلیمنٹ کے اراکین کی جانب سے یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وون ڈیر لیین اور نائب صدر جوزف بوریل کو لکھے گئے خط کے مندرجات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے یورپی یونین کے قانون سازوں کا خط مقبوضہ جموںوکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر مسلسل عالمی برادری کی تنقید کا ایک اور واضح ثبوت ہے ۔ خط میں کہاگیا ہے کہ یورپی یونین کو عالمی انسانی حقوق ، بنیادی آزادیوں اور اصولوںپر مبنی بین الاقوامی نظام ” کے چیمپئن کی حیثیت سے مقبوضہ جموںوکشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر اپنی آواز بلند کرنی چاہیے جن سے کشمیری عوام بری طرح متاثرہورہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق خط میں یورپی یونین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں انسانی حقوق کی تشویشناک صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کرے اور خبردار کیا ہے کہ حل طلب دیرینہ تنازعہ کشمیر سے جنوبی ایشیاء کے خطے کے امن و استحکام اور سلامتی کوشدید خطرہ لا حق ہے۔رپورٹ کے مطابق مقبوضہ علاقے کی صورتحال اس قدر خراب ہو چکی ہے کہ صحافیوں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کو بھی مظلوم کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کرنے پر انتقامی کارروائیوںکا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق تنازعہ کشمیر دونوں ہمسایہ جوہری طاقتوں بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک نیوکلیئر فلیش پوائنٹ ہے ۔ یورپی قانون سازوں کے خط کی روشنی میں رپورٹ میں یورپی یونین سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ کشمیریوں کے ساتھ عالمی برادری کی طر ف سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے میں  اپنا کردار ادا کرے تاکہ خطے میں جنگ کے ممکنہ خطرے کو ٹالا جا سکے۔