طالبان نے چمن میں پاکستان کے ساتھ سرحد بند کردی

طالبان، جنہوں نے حال ہی میں افغان ضلع اسپن بولدک پر قبضہ کیا تھا، چمن میں پاکستان کے ساتھ سرحد بند کردی جس سے دونوں ممالک کے درمیان آمد و رفت کے ساتھ تجارت بھی معطل ہوگئی۔

چمن بارڈر سے دونوں ممالک کے درمیان دو ہفتے قبل ہی تجارت بحال ہوئی تھی۔

گزشتہ ہفتے افغان سرحدی ضلع پر طالبان کے قبضے کے فوری بعد پاکستان نے اپنی طرف سے کراسنگ بند کردی تھی، تاہم بعد ازاں اسے کھول دیا گیا تھا۔

یہ افغانستان کا دوسرا مصروف ترین داخلی اور سمندر کے ذریعے تجارت کا اہم راستہ ہے۔

جمعرات کی رات قندھار کے لیے طالبان کے شیڈو گورنر نے بیان میں چمن پر پاکستان کے ساتھ سرحد بند کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ اسلام آباد کو سرحد عبور کرنے کے لیے قوانین میں نرمی کرنی چاہیے۔

اس بندش کے نتیجے میں افغان ٹرانزٹ اور درآمدی/برآمدی سامان لے جانے والے سیکٹروں ٹرک پاکستان کی طرف چمن اور افغانستان میں ویش میں پھنس گئے۔

چمن میں پاکستانی حکام نے رابطہ کرنے پر طالبان کی ہدایت افغان سرحد بند ہونے کی تصدیق کی۔

ایک عہدیدار نے کہا کہ ‘افغان سرحدی ٹاؤن ویش میں تعینات طالبان نے جمعہ کی صبح بارڈر کراسنگ پر ٹھوس اور بھاری رکاوٹیں کھڑی کرکے اسے بلاک کردیا’۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی عہدیداران نے بھی اپنی طرف سے بارڈر کراسنگ بند کردی، جبکہ طالبان کے جنگجو راہ گیروں کو بھی سرحد عبور کرنے کی اجازت نہیں دے رہے۔

پشتو زبان میں اپنے بیان میں طالبان کے قندھار کے گورنر نے کہا کہ سرحد اس وقت تک بند رہے گی جب تک اسلام آباد سرحد عبور کرنے کی خواہش رکھنے والے افغان شہریوں کے لیے پابندیوں اور قوانین میں نرمی نہیں کرتا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ پاکستانی انتظامیہ علاج کے لیے پاکستان جانے والے افغان شہریوں کو واپس اپنے ملک آنے کی اجازت نہیں دے رہی، انہوں نے پاکستان میں داخلے کے لیے درست ویزا پیش کرنے کی شرط پر بھی اعتراض کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کو ان تمام افغان شہریوں کو سرحد پار کرنے کی اجازت دینی چاہیے جن کے پاس افغان شناختی کارڈ موجود ہو۔

انہوں نے تجویز دی کہ دونوں ممالک کے چھوٹے تاجروں کو تجارتی سرگرمیوں کے لیے ویش یا چمن جانے کی اجازت ہونی چاہیے۔

چمن بارڈر کے ذریعے افغانستان کے ساتھ تجارت اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ دو ہفتے قبل اس وقت بحال ہوئی تھی جب پاکستان نے اسپن بولدک میں طالبان حکام کے ساتھ مشاورت کے بعد اپنی طرف سے سرحد کھول دی تھی۔

اشیا کی برآمد اور درآمد کا کام کرنے والے دونوں ممالک کے لوگوں نے افغانستان میں دوہرے ٹیکسز ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی کیونکہ طالبان بھی ٹیکسز اور دیگر ڈیوٹیاں اکٹھا کر رہے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘رائٹرز’ کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ گروپ کی قیادت نے اس اقدام کی توثیق کی ہے۔