ھارت کا پی سی بی کو کشمیر لیگ سے متعلق الزامات پر جواب، ‘یہ ہمارا حق ہے’

بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے جنوبی افریقہ کے سابق بلے باز ہرشل گبز کی جانب سے کشمیر پریمیئر لیگ (کے پی ایل) 2021 میں شرکت پر دھمکیوں کے الزام پر کہا ہے کہ اپنے کرکٹ کے نظام کے مفاد میں جو بہتر ہوا وہ ‘ہمارا حق ہے’۔

بھارتی خبر ایجنسی اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق بی سی سی آئی کے عہدیدار نے ہرشل گبز اور پی سی بی کے الزامات پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ‘سابق کھلاڑی کے بیان کی سچائی کی تصدیق یا تردید نہیں کی جاسکتی، جو اس سے قبل سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) کی میچ فکسنگ کی تحقیقات پر بھی انگلی اٹھا چکے ہیں’۔

قبل ازیں جنوبی افریقہ کے سابق کھلاڑی ہرشل گبز نے کہا تھا کہ بی سی سی آئی کے عہدیدار نے انہیں کے پی ایل میں شرکت کرنے پر دھمکیاں دی ہیں، جس پر پی سی بی نے مذمتی بیان جاری کیا تھا۔

بی سی سی آئی کے عہدیدار نے کہا کہ پی سی بی کو سمجھ لینا چاہیے کہ اگر گبز کے بیان کو درست تصور کرلیا جائے تو بھی بی سی سی آئی بھارت میں اپنے کرکٹ کے ماحول کے لیے مناسبت فیصلہ کرنے میں حق بجانب ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘دنیا بھر میں بھارت کے کرکٹنگ ماحول میں مواقع کی مانگ ہے اور پی سی بی کو اس پر حسد نہیں کرنا چاہیے’۔

بی سی سی آئی کے عہدیدار نے کہا کہ پی سی بی ‘کنفیوژڈ’ ہے اور بھارت میں کسی کو کرکٹ کھیلنے کی اجازت دینا یا نہ دینا مکمل طور پر ایک اندرونی فیصلہ ہے اور اس میں اور پاکستانی کھلاڑیوں کو بھارتی پریمیئرلیگ (آئی پی ایل) میں حصہ لینے سے روکنے کے فیصلے میں کوئی فرق نہیں ہے۔

معاملے کو آئی سی سی لے جانے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ آئی سی سی میں معاملہ اٹھانے پر ان کا خیر مقدم کریں گے اور سمجھا جاسکتا ہے کہ یہ کہاں سے آرہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں خود سے پوچھنے کی ضرورت ہے کہ ان کے کام میں حکومت کی مداخلت ہے کیونکہ وزیراعظم سرکاری طور پر ان کے آئین کے مطابق پیٹرن انچیف ہیں اور آیا اس معاملے کو آئی سی سی میں اٹھانا چاہیے یا نہیں اس پر بھی غور کرنا چاہیے۔

بی سی سی آئی کے عہدیدار نے پی سی بی کے بیان کہ بی سی سی آئی نے عالمی اقدار اور جنٹلمین گیم کے اسپرٹ کی خلاف ورزی کی ہے، کو مسترد کردیا اور کہا کہ آئی سی سی کی ‘آفیشل کرکٹ’ کی تعریف کا جائزہ لیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز جنوبی افریقہ کے سابق بلے باز ہرشل گبز نے الزام عائد کیا تھا کہ بی سی سی آئی انہیں کے پی ایل کے پہلے سیزن میں ‘شرکت سے روکنے’ اور پاکستان کے ساتھ اپنا سیاسی ایجنڈا بیچ میں لانے کی کوشش کر رہا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کے پی ایل کی فرنچائز اوورسیز واریئرز کے رکن ہرشل نے کہا تھا کہ بی سی سی آئی نے انہیں دھمکی دی ہے کہ اگر انہوں نے کشمیر پریمیئر لیگ میں شرکت کی تو انہیں بھارت میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ‘بی سی سی آئی، اس معاملے میں غیر ضروری طور پر پاکستان کے ساتھ اپنا سیاسی ایجنڈا بیچ میں لا رہا ہے اور مجھے کے پی ایل میں کھیلنے سے روکنے کی کوشش بلاجواز ہے’۔

سابق جنوبی افریقی بلے باز نے مزید کہا تھا کہ ‘بی سی سی آئی مجھے دھمکیاں دے رہا ہے کہ وہ مجھے کرکٹ کے حوالے سے کسی بھی معاملےمیں بھارت میں داخل نہیں ہونے دے گا، یہ مضحکہ خیز ہے’۔

ہرشل گبز نے ویب سائٹ ‘اسپورٹس کیڑا’ کو بتایا تھا کہ جس شخص نے انہیں دھمکی دی ہے وہ بی سی سی آئی کے سیکریٹری جے شاہ ہیں، جنہوں نے گریم اسمتھ کے ذریعے مجھے یہ پیغام بھیجا ہے۔

کے پی ایل کے پہلے ایڈیشن کا آغاز 6 اگست 2021 سے ہوگا جو 16 اگست کو اختتام پذیر ہوگا۔

اس میں آزاد جموں و کشمیر کے شہروں کی نمائندگی کرنے والی 5 فرنچائزز حصہ لیں گی جبکہ چھٹی فرنچائز کا نام اوورسیز واریئرز رکھا گیا ہے جس میں بیرون ملک مقیم کشمیری شامل ہوں گے۔

پاکستان سپر لیگ کے طرز کی اس ٹی 20 لیگ میں پاکستان کے مقامی اور بین الاقوامی باصلاحیت کھلاڑی شریک ہوں گے۔