دفتر خارجہ نے پاکستان کی جی ایس پی پلس اسٹیٹس واپس لینے سے متعلق بھارتی رپورٹ مسترد کردی

دفتر خارجہ نے پاکستان کی جنرلائزڈ اسکیم آف پرفرنسز پلس (جی ایس پی پلس) اسٹیٹس واپس لینے سے متعلق بھارتی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کو قیاس آرائی اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور اسے پاکستان کے خلاف نئی دہلی کے بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈے کا تسلسل قرار دے دیا۔

واضح رہے کہ یہ ردعمل ایسے وقت میں سامنے آیا جب بھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی نے 26 جولائی کو رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ’توہین رسالت کے قوانین کے غلط استعمال‘ کے معاملے پر یورپی پارلیمنٹ نے پاکستان کی جی ایس پی پلس اسٹیٹس کو واپس لے لیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے میڈیا کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے خلاف بھارت کی بدنیتی پر مبنی مہم کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور یورپی یونین ڈس انفو لیب سمیت آزاد تنظیموں نے عالمی سطح پر پاکستان مخالف پروپیگنڈے کے تخلیق کار کی حیثیت سے بھارتی کردار کو تسلیم کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر بھارت کی جانب سے غلط معلومات پھیلانے کی مہم بے نقاب ہونے کے بعد بھی بھارتی حکومت اور بھارتی میڈیا پاکستان کے خلاف بے بنیاد کہانیاں گھڑنے میں مصروف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ افواہیں ایک مرتبہ پھر بھارت کے مذموم عزائم کی عکاسی کر رہی ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور یورپی یونین کثیر الجہتی ڈائیلاگ میکانزم کے ذریعے اعلیٰ سطح پر قریبی تعلقات کو برقرار رکھے ہوئے ہیں اور پاکستان جی ایس پی پلس سے متعلق 27 بین الاقوامی کنونشنز پر مکمل عملدرآمد کے لیے پرعزم ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے جی ایس پی پلس کے تین سالوں پر مشتمل دو جائزے کامیابی کے ساتھ مکمل کرلیے ہیں اور اس وقت چوتھا دو سالہ جائزہ جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فی الحال یورپی پارلیمنٹ موسم خزاں تک چھٹیوں پر ہے اور اپریل 2021 سے پاکستان کے حوالے سے اس میں کوئی بحث نہیں ہوئی۔

جی ایس پی پلس خصوصی تجارتی انتظام ہے جس سے ترقی پذیر ممالک کو یورپی مارکیٹوں تک بیشتر مصنوعات پر زیرو ٹیرف کے ساتھ ترجیحی رسائی ملتی ہے۔

اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے والے ممالک انسانی حقوق، محنت کشوں کے حقوق، ماحول کے تحفظ اور اچھی حکمرانی سے متعلق 27 بین الاقوامی کنونشنز پر عملدرآمد کرنا ہوتا ہے۔

یورپی یونین اس کو پائیدار ترقی اور اچھی حکمرانی کے لیے ‘خصوصی ترغیبی انتظام’ قرار دیتا ہے۔

یورپی یونین، پاکستان کا دوسرا اہم ترین تجارتی پارٹنر ہے، بلاک کے لیے 2020 میں پاکستان کی برآمدات کا حجم ساڑھے 5 ارب یورو تھا جو ملک کی مجموعی برآمدات کا 28 فیصد ہے۔

پاکستان، جس نے تمام 27 کنونشنز کی توثیق کی ہے، جی ایس پی پلس درجے سے جنوری 2014 سے فائدہ اٹھا رہا ہے، مارچ 2020 میں اس کے اسٹیٹس میں مزید 2 سال کی توسیع کردی گئی تھی۔

ان 27 کنونشنز پر عملدرآمد کے لیے پاکستان کی پیشرفت ملی جلی رہی ہے، ان کنونشنز پر عملدرآمد کے لیے مقامی قانون متعارف کروانے کے باوجود کئی طبقات کی جانب سے اس پر عملدرآمد کے حوالے سے سوالات اٹھا رہے ہیں۔

یورپی یونین نے کئی مواقع پر آزادی صحافت، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور انسانی حقوق کے کارکنان، صنفی برابری، اقلیتوں کے حقوق اور سزائے موت کی مجموعی صورتحال پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔