مقبوضہ جموں و کشمیر میں پولیس صحافیوں کوہراساں کرنا بند کرے: سی پی جے

واشنگٹن ڈی سی07 جولائی () امریکہ میںقائم غیر منافع بخش اور غیر سرکاری تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے کہاہے کہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں پولیس کو صحافی سدھارتھ وردھا راجن اور”دی وائر“کو ہراساں کرنا بند کرنا چاہےے اور صحافیوںکو آزادانہ طورپر اپنے فرائض انجام دینے کی اجازت دینی چاہیے۔
ساﺅتھ ایشین وائر نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ 3 جولائی کو کشمیر زون کے پولیس ہیڈکوارٹر نے خبروں کی ویب سائٹ”دی وائر“ کے چیف ایڈیٹر وردھا راجن کے نام ایک قانونی نوٹس جاری کیا جس کے مطابق پولیس مبینہ طور پرمن گھڑت خبریں شائع کرنے اور افواہیں پھیلانے پرادارے کے خلاف قانونی کارروائی کرنے پر غورکررہی ہے اور وردھا راجن سے ایک ہفتے کے اندر اندر جواب طلب کیاگیا ہے۔وردھا راجن نے پیغام رسانی کے ایپ کے ذرےعے سی پی جے کو اس واقعے سے آگاہ کیا۔پولیس کے الزامات میں 7 جون کو پولیس کی حراست میں ایک کشمیری کے قتل اور 28 جون کو ضلع پلوامہ میں ایک پولیس افسر کی ہلاکت کے بارے میں مضامین کا حوالہ دیاگیا ہے۔ وردھا راجن نے سی پی جے کو بتایا کہ ”دی وائر“اپنی دونوں خبروں پر قائم ہے۔ واشنگٹن ڈی سی میں سی پی جے کے ایشیا پروگرام کے کوآرڈینیٹر نے کہا کہ جموں و کشمیر کے حکام کے نوٹس سے جس میں صحافی وردھاراجن کے خلاف قانونی کارروائی کو دھمکی دی گئی ہے صرف اس کی تنقیدی رپورٹنگ کے ردعمل میں”دی وائر“ کوہراساں کرنے کا سلسلہ جاری رکھا گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ حکام کوفوری طورپرنوٹس واپس لےنا چاہیے اور”دی وائر “سمیت اور ذرائع ابلاغ کے تمام اداروں کو عوامی مفاد کے مسائل پر آزادانہ طور پر رپورٹ کرنے کی اجازت دینی چاہیے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض انتظامیہ کے ترجمان روہت کنسل نے سی پی جے کی طرف سے پیغام رسانی کے ایپ کے ذریعے بھیجے گئے پیغام کاکوئی جواب نہیں دیا۔ سی پی جے نے کشمیر پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار کو بھی ای میل کیا، لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔