‘جوڈیشل ایکٹو ازم’ کے باعث ملک اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کررہا ہے، فواد چوہدری

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ اگر عدالتی اصلاحات نہ کی گئیں تو ملک اقتصادی بحران سے کبھی باہر نہیں نکل سکے گا۔

مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان میں انہوں نے سوشل میڈیا ایپلیکیشن ٹک ٹاک پر پابندی اور نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) کے صدر کو عہدے سے ہٹانے کے حکم کے تناظر میں عدالتی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔

اپنی ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ کل سے ٹک ٹاک کو بین کرنے اور نیشنل بینک کے صدر کو ہٹانے کے فیصلے کو پڑھ کر سر چکرا گیا ہے کہ ہماری عدالتیں کیا کر رہی ہیں؟

ساتھ ہی انہوں نے اپنے بیان میں لکھا کہ ‘یہ ملک پہلے ہی جوڈیشل ایکٹو ازم کے ہاتھوں اربوں ڈالر کے نقصانات برداشت کررہا ہے’۔

خیال رہے کہ چند روز قبل سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے) کو ملک میں ٹک ٹاک ایپلیکشن 8 جولائی تک بند رکھنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ٹک ٹاک نے عدالتوں اور پی ٹی اے کے سامنے فحاشی پھیلانے والے اکاؤنٹس بلاک کرنے کے ‘بیانِ حلفی اور یقین دہانیوں’ کی پیروی نہیں کی۔

قبل ازیں مارچ میں پشاور ہائی کورٹ نے اس ویڈیو شیئرنگ ایپلیکشین پر پابندی لگائی تھی جسے اپریل میں اٹھا لیا گیا تھا۔

گزشتہ برس اکتوبر میں پی ٹی اے نے غیر اخلاقی اور غیر مہذب مواد سے متعلق شکایات پر پہلی مرتبہ ٹک ٹاک پر پابندی لگائی تھی۔

تاہم انتظامیہ کی جانب سے اس یقین دہانی کہ وہ مسلسل فحاشی اور بے حیائی پھیلانے میں ملوث تمام اکاؤنٹس کو بلاک کردیں گے۔

نیشنل بینک آف پاکستان کی تعیناتیاں کالعدم

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایک روز قبل نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) کے صدر عارف عثمانی اور اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین زبیر سومرو کی تعیناتی کالعدم قرار دے دی تھی۔

درخواست گزار کے مطابق تعیناتی آئینی حقوق اور ہر شہری کو میسر یکساں حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

عدالتی بینچ کا کہنا تھا کہ قانون کے تحت بورڈ چیئرمین کی تعیناتی کے لیے اشتہار جاری کرنا ضروری تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک مختصر حکم نامے کے ذریعے درخواست منظور کرتے ہوئے کہا کہ این بی پی کے صدر اور چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹرز کا تقرر قانون کی خلاف ورزی تھا۔