جموں میں شراب کی نئی دکانیں کھولنے کے خلاف مقامی لوگوں کا احتجاج 288 نئی دکانوں کی نیلامی سے حکومت کو سالانہ 140 کروڑ روپے آمدن

سرینگر( ) مقبوضہ کشمیر میں شراب کی 288  نئی دکانوں کی نیلامی سے حکومت کو سالانہ 140 کروڑ روپے آمدن ہوئی ہے ۔ تاہم جموں میں شراب کی نئی دکانیں کھولنے کے خلاف مقامی لوگوں کا احتجاج ہر گزرتے دن کے ساتھ زور پکڑ رہا ہے۔سروال، گجر نگر، چوک چبوترا اور دیگر علاقوں کے بعد شکتی نگر میں لوگ سڑکوں پر آئے اور شراب کی دکان کھولے جانے کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین نے  ‘شراب کی دکانیں بند کرو بند کرو’، ‘شراب کی دکانیں نہیں کھلنے دیں گے نہیں کھلنے دیں گے’ جیسے نعرے لگا رہے تھے۔کے پی آئی  کے مطابق اس موقع پر ایک  شہری نزیر احمد نے بتایا: ‘ہماری مائوں، بہنوں اور بچیوں کے گھروں کے باہر شراب کی دکانیں کھولی جا رہی ہیں۔  اگر بی جے پی یہ دکانیں بند نہیں کراتی ہے تو سمجھا جائے گا کہ یہ دکانیں اسی جماعت کی ایما پر کھولی جا رہی ہیں’۔جموں میں لوگوں کا کہنا ہے کہ شراب کی دکانیں عبادت گاہوں کے نزدیک اور بستیوں میں کھولی جا رہی ہیں جس کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔جموں میں کورونا کرفیو اور نئی ایکسائز پالیسی کے نفاذ کے پیش نظر شراب کی دکانیں بند تھیں۔ لیکن کورونا کرفیو میں نرمی کے اعلان کے بعد 2 جون کو جموں سمیت یونین ٹریٹری کے مختلف علاقوں میں یہ دکانیں کھل گئیں اور لوگوں کا احتجاج بھی شروع ہوا۔جب دو جون کو دکانیں کھلیں تو ان پر شراب خریدنے والوں کی کافی بھیڑ دیکھی گئی تھی۔ مقبوضہ کشمیر میں شراب کی 288  نئی دکانوں کی نیلامی سے  حکومت کو سالانہ 140 کروڑ روپے آمدن ہوئی ہے قبل ازیں جموں و کشمیر حکومت نے رواں برس 20 اپریل کو نئی ایکسائز پالیسی کے تحت شراب دکانوں کی لائسنسز ای نیلامی کے ذریعے فروخت کیں جو حکومت کے لئے بے انتہا سود مند سودا ثابت ہوا۔288 شراب دکانوں کی ای نیلامی سے جموں و کشمیر حکومت کو سالانہ 140 کروڑ روپیوں کی آمدنی ہوئی جو سابقہ آمدنی سے 130 کروڑ روپیہ زیادہ ہے۔ شراب دکانوں کی گذشتہ نیلامیوں سے حکومت کو صرف 10 کروڑ روپے کی سالانہ آمدنی ہوتی تھی۔