بھارت: مندر کے ارد گرد بسنے والے مسلمانوں سے زبردستی گھر خالی کرانے کا انکشاف

بھارت میں مندر کے ارد گرد بسنے والے مسلمانوں سے زبردستی گھر خالی کرائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

خلیجی خبر رساں ویب سائٹ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست اترپردیش میں مندر کے ارد گرد بسنے والی مسلمان آبادی سے زبردستی گھر خالی کرائے جارہے ہیں، مسلمانوں کو زبردستی ایک ایسے اجازت نامے پر دستخظ کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے جس میں یہ تحریر ہےکہ یہ زمین یا گھر وہ اپنی مرضی سے خالی کررہے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت کی جنوب مشرقی ریاست اترپردیش کے معروف گورکھ ناتھ مندر کے قریب بسنے والوں کو اجازت نامے کے خطوط دیے گئے ہیں جس پر ان سے زبردستی دستخط لیے جارہے ہیں جب کہ اس اجازت نامے میں تحریر ہے کہ دستخط کرنے والا شخص رضا مندی سے اپنی زمین یا گھر حکومت کے حوالے کررہا ہے تاکہ مندر کے احاطے کی حفاظت یقینی بنائی جاسکے۔

رپورٹ کے مطابق اجازت نامے میں تحریر ہے کہ ہمیں اس اجازت نامے پر کوئی اعتراض نہیں جس کے بعد ہی ہم نے اس پر دستخط کیے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہےکہ گورکھ ناتھ مندر کے ارد گرد درجنوں گھر ہیں جس میں زیادہ تر مسلمان اقلیت کے ہیں جنہیں اجازت نامے پر دستخط کا کہا گیا ہے۔

رپورٹ کےمطابق ہندو انتہا پسندوں کے دباؤ کی وجہ سے اب تک کئی مسلمان فیملیز ان اجازت ناموں پر دستخط کرچکی ہیں اور اگر کچھ مسلمان رہائشی اجازت نامے پر دستخط سے انکار کرتے ہیں تو انہیں دباؤ میں لانے کے مختلف طریقے استعمال کیے جاتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ریاست اترپردیش کے ہندو انتہا پسند وزیراعلیٰ یوگی ادتیاناتھ گورکھ ناتھ مندر کے سرپرست اعلیٰ ہیں۔