مسلسل لاک ڈاون سے کشمیر کی معیشت تباہ ، 45000 کروڑ روپئے کا نقصان ایک دن کے لاک ڈاون سے 150 کروڑ کا نقصان ہوتا ہے کشمیر چیمبر آف کامرس

سری نگر : مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد5اگست 2019  سے جاری  تین سالہ  لاک ڈاون  کے نتیجے میں جمو ں و کشمیر کی معیشت  تباہ ہوگئی ہے تاجروں کو 45000 کروڑ روپئے کا نقصان ہوا ہے۔ 30 اپریل سے لیکر 30 مئی2021 تک جاری ایک ماہ  کے لاک ڈان میں صرف 5000 کروڑ روپئے کا خسارہ ہوا ہے۔ کشمیر چیمبر  آف  کامرس  اینڈ انڈسٹریز کے صدر شیخ عاشق حسین نے   ایک انٹرویو میں بتایا  کہ  ایک  دن کے لاک  ڈاون سے  150 کروڑ کا نقصان ہوتا ہے  ، اگست 2019  کے بعد چار  ماہ میںکشمیر کی معیشت کو تقریبا 17،ہزار 878   کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔اس کے بعد 2020 میں کرونا   وائرس وبائی امراض کی وجہ سے ملک بھر میں لاک ڈان شروع ہوا جس کی وجہ سے کشمیر کی معیشت کو 27،ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔۔چیئرمین کشمیر اکنامک الائنس (کے ای اے) ، محمد یسین خان نے کہا کہ یہی صورت ھال جاری  رہی تو تقریبا 50 فیصد تاجر اپنا کاروبار جاری نہیں رکھ پائیں گے کیونکہ انہوں نے مالیاتی اداروں سے قرض لیا ہے اور وہ قسطوں کو ادا کرنے کے قابل نہیں ہیں۔کشمیر ٹریڈ الائنس کے صدر اعجاز شہدار نے کہا ہے کہ ہفتہ میں صرف 2دنوں میں کاروبار کی اجازت دینا تاجروں اور دکانداروں سے مذاق ہے۔ اعجاز شہدار نے انتظامیہ کی جانب سے ایک ماہ طویل لاک ڈائون کے مرحلہ وار بنیادوں پر ختم کرنے کے احکامات سے پیدا شدہ اضطرابی کیفیت پر برہمی کا اظہار کیا کرتے ہوئے کہا کہ سرکار سنجیدگی کے ساتھ اس معاملے کی وضاحت کرنے میں ناکام ہوئی۔انہوںنے کہا کہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے ہفتہ میں متبادل ایام میں صرف2روز کاروبار کی اجازت تاجروں اور دکانداروں کے ساتھ بھونڈا مذاق ہے۔ انہوںنے کہاکہ اس منطق سے ہفتے میں دکاندار کو صرف ایک روز ہی دکان کھولنا پڑے گی اور واس دن بھی اس کو ہفتے بھر کی گرد و غبار اور دھول صاف کرنے میں لگے گا۔ شہدار نے کہا کہ اگر صورتحال کورونا کے حوالے سے اس قدر خطرناک ہے تو انتظامیہ کو چاہئے تھا کہ وہ ایک اور ہفتے کا انتظار کرکے ان لاک کا سلسلہ شروع کرتی کیونکہ دکانداروں نے جہاں ایک ماہ سے زائد عرصے سے نقصانات کا سامنا کیا وہی ایک اور ہفتے کا بھی انتظار کرتے۔انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ دنیا کے کسی بھی حصے میں ہفتے میں ایک دن کا ایام کار نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اصل میں یہ عمل تاجروں سے ٹیکسوں کی وصولی کیلئے کیا جا رہا ہے۔شہدار نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ سنجیدگی کے ساتھ ان لاک کرنے کیلئے نقشہ راہ ترتیب دیں تاکہ دکانداروں اور صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا نہ پڑے۔