پولیس چھاپہ کے دوران خاتون حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے فوت ۔ ۔ افراد خانہ کا پولیس پر الزام ، مقامی لوگوں کا واقعہ کے خلاف زبردست احتجاج

سرینگر15 اپریل۔۔۔مقبوضہ کشمیر میں صورہ کے مقام پر پولیس کی تلاشی کاروائی کے دوران ایک خاتون کی ہلاکت پر لوگوں نے زبردست احتجاج کرتے ہوئے چھاپے کی کاروائی میں شامل پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرنے اور ان کے خلاف کڑی کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سرینگر میں صورہ کے مقام پر ایک شبانہ چھاپے کے دوران پولیس نے ایک گھر پر دعویٰ بول دیا اور اسباب خانہ کو تہس نہس کرتے ہوئے ایک جوان جاوید احمد کلو کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئی ۔ فوت شدہ خاتون کی بیٹی نے واقعہ کا خلاصہ کرتے ہوئے کہا کہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات کے ڈھائی بجے پولیس نے ان کے گھر پر چھاپہ مارا ۔ خاتون کا کہنا ہے کہ جوں ہی وہ ماں کو جگانے گئی تو اس دوران پولیس اُن کے دروازے کو توڑ دیا ۔ خاتون کے مطابق جوں ہی اس نے دروازہ کھولا تو پولیس نے اُسے دھکا مارا اور اس کے بھائی سے متعلق پوچھنے لگے ۔ خاتون کے مطابق اس نے انہیں کہا کہ وہ بیمارہے لیکن پولیس نے زورزبردستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اسے پوچھ تاچھ کے لئے اپنے ساتھ لے جانا ہے ،یہ کہتے ہوئے وہ اندر داخل ہوئے اور سارے مکان کی تلاشی لی اور اس دوران اسباب خانہ کو تہس نہس کیا ۔ خاتون کے مطابق پولیس نے ان کے بھائی کو گرفتار کرلیا ۔ خاتون کے مطابق اس کے والد نے پولیس سے التجا کی کہ وہ بیٹے کے ساتھ پولیس تھانے پر آئے گا ۔ لیکن پولیس اس کے بھائی کو گھسیٹ کر لے گئی ۔ خاتون کے یان کے مطابق متوفی خاتون اس دوران اپنے بیٹے کے فراق میں پولیس سے بیٹے کو چھڑانے کی کوششوں کے دوران گرگئی اور جوں ہی ہم نے اُسے اٹھانے اور سنبھالنے کی کوشش کی ۔ وہ دم توڈ چکی تھی ۔

اس دوران پولیس جب دیکھا کہ گھر کی خاتون صدمہ سے دم توڈ چکی ہے تو انھوں کے ان کے بھائی سے موبائل چھین لیا اوراسے اپنی گرفت سے چھوڑدیا اور موقع واردات سے بھاگ نکلے ۔ اس دوران خاتون نے پولیس پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے ان کے ساتھ مارپیٹ کی اور اس دھکم پیل میں اسے کئی زخم آئے ۔ خاتون کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکار زکورہ تھانے سے آئے تھے اور انھوں نے ان کے بھائی کو تھانے پر حاضر ہونے کے لئے کہا ۔ خاتون کے فوت ہونے کے فوراََ بعد مقامی لوگوں نے زکورہ تھانے سے وابستہ اہلکاروں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا ان کے خلاف قتل کے مقدمے اور افراد خانہ کو ہراسان کرنے کے خلاف مقدمہ درج کیا جانا چاہئے