پاکستان اور بھارت کے درمیان اچھے تعلقات کے لیے کشمیر کے مسلے کو ایک طرف نہیں رکھا جا سکتا ۔ سلمان بشیر جب تک مسئلہ کشمیر خوش اسلوبی سے حل نہیں ہوتا ، بھارت پاکستان کے پائیدار تعلقات کا معاملہ آگے نہیں بڑھ سکتا۔ بھارت 5 اگست 2019 کے اقدامات کو واپس لے ،کشمیر کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوششوں کو ترک کرے

نئی دہلی : پاکستان کے سابق سکریٹری خارجہ سلمان بشیر نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اچھے تعلقات کے لیے کشمیر کے مسلے کو ایک طرف نہیں رکھا جا سکتا ۔جب تک مسئلہ کشمیر خوش اسلوبی سے حل نہیں ہوتا ، بھارت پاکستان کے پائیدار تعلقات کا معاملہ  آگے نہیں بڑھ سکتا۔کے پی آئی  کے مطابق سلمان بشیر نے بھارتی اخبار دی پرنٹ سے انٹرویو میں کہا کہ پاکستان بھارت  تعلقات کے حوالے سے میری نظر میں ، پچھلے 70 سال تلخ رہے ہیں ، اس دوران بہت سارے معاملات زیر بحث رہے ، معاہدے اور افہام و تفہیم کے سلسلے میں دونوں ممالک کے مابین تبادلہ خیال ہوتا رہا ۔  دونوں ممالک  کے درمیان تجارت کو معمول پر لانا بھی  ان معاملات میں شامل تھا۔ اصل بات یہ ہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر خوش اسلوبی سے حل نہیں ہوتا ، بھارت پاکستان تعلقات کے پائیدار تعلقات یا تجارت  کا معاملہ  آگے نہیں بڑھ سکتا۔ پاکستان کے لیے جموں وکشمیر کا مسلہ  اہم ہے ۔ پاکستان بھارت تعلقات کی راہ میں  رکاٹ کی وجہ بھی مسلہ کشمیر ہے ۔ لہذا مسلہ کشمیر کو الگ کرکے پاکستان بھارت تعلقات کو نہیں دیکھا جاسکتا۔  کشمیر میں بھی ایسی چیزیں ہیں جو قابل عمل ہیں اور وہ بھی ہونی چاہئیں، کشمیریوں کو راحت ملنی چاہیے ۔ پاکستان اور بھارت اس سلسلے میں مل کر کام کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت کو عوام کی رائے کو ساتھ لے کر چلنا ہے ، اور دونوں طرف کے میڈیا کا بھی  پاکستان بھارت تعلقات میں اہم کردار ہے۔ سلمان بشیر نے کہا کہ نئی دہلی کے ساتھ تنا وکو کم کرنے کے معاملے پر اسلام آباد میں اچھی رائے ہے تاہم  بھارت کو بھی  کچھ کرنا پڑے گا۔ سب سے پہلے  بھارت جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرے ، ڈومیسائل قوانیں واپس لے ۔5 اگست 2019  کے اقدامات کو واپس لے  ، جموں و کشمیر کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوششوں کو ترک  کرے ۔سابق سکریٹری خارجہ نے کہا کہ ارٹیکل 370  کے خاتمے پر پاکستان ناراض  ہے ، جموں وکشمیر میں انسانی حقوق  اور کشمیر یوں کے حق خودارادیت کا معاملہ بھی ہے  ہماری پوزیشن بالکل واضح ہے۔