21سال بعد چلنے والی سرکلر ریلوے میں مسافر کیوں نہیں؟ لاکھوں کا نقصان

کراچی : شہر قائد میں 21سال بعد چلائی جانے والی کراچی سرکلر ریلوے اپنے آغاز میں ہی ناکامی سے دوچار ہوتی نظر آرہی ہے، جس کی بڑی وجہ مسافروں کی عدم دلچسپی ہے۔

اس حوالے سے پاکستان ریلوے کو اس ٹرین سروس سے شدید مالی خسارے کا سامنا ہے، پاکستان ریلوے نے اسی مالی خسارے کے سبب ایک ٹرین اور دو آپریشنز بھی کم کردیے ہیں۔

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام با خبر سویرا میں انجم وھاب کا کہنا تھا کہ ٹرین میں صفائی کا کوئی انتظام نہیں خاص طور پر واش رومز کی حالت بہت خراب ہے اور انتطامیہ کسی قسم کے اقدامات نہی کررہی۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز دھابیجی سے اورنگی ٹاؤن تک 130مسافر تھے جن میں سے 99فیصد کراچی کینٹ پر اتر گئے، باقی کراچی سٹی سے اورنگی تک کوئ یمسافر نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ٹریک سے ریلوے کو فائدے کے بجائے نقصان ہورہا ہے، کیونکہ اخراجات زیادہ ہیں اور آمدنی بہت کم۔ اس کے علاوہ یہ مختلف پھاٹکوں پر دوسری لوکل ٹرینوں کے گزرنے تک کھڑی رہتی ہے جس سے لوگوں کے وقت کا حرج ہوتا ہے۔

دنیا بھر کے شہروں میں لوکل ٹرینوں کی کامیابی کی ضمانت اسٹینڈرڈ گیج، لائٹ ریل اور فیڈر بس سروس کو قرار دیا جاتا ہے جبکہ کراچی سرکلر ریلوے براڈ گیج اور ہیوی انجن کے ساتھ آپریشنل کی جارہی ہے جس کی رفتار قریب ترین اسٹیشنوں کی وجہ سے تکنیکی طور پر سست رکھی گئی ہے۔

مسافروں کو منزل مقصود تک پہنچنے کے لیے کافی وقت لگ رہا ہے، آپریشنل لاگت بھی زیادہ آرہی ہے جبکہ فیڈر بس سروس نہ ہونے کی وجہ سے مسافروں کو اسٹیشنوں تک رسائی حاصل نہیں ہورہی۔