تحریک آزادی کو اسکے منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جائے گا ، حریت کانفرنس حریت کانفرنس کا کشمیری قیدیوںکے عزم و حوصلے کو شاندار خراج تحسین اور قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ

سری نگر :  کل جماعتی حریت کانفرنس نے نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ اور دیگر جیلوں میں غیر قانونی طور پر  قید  حریت رہنمائوں ، کارکنوں اور عام کشمیریوں کے عزم و حوصلے کو شاندار خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔  سری نگر میںکل جماعتی حریت کانفرنس کی مجلس شوری کے اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ  حریت کانفرنس جاری تحریک آزادی کو اسکے منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرے گی ۔ اجلاس میں حالیہ دنوں کے دوران بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے کشمیری نوجوانوں کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا گیا۔اجلاس میں غلام احمد گلزار کے علاوہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکرٹری مولوی بشیر احمد، شاہین اقبال ، محمد الطاف ، خواجہ فردوس ، جنید الاسلام ، حکیم عبدالرشید، حاجی قدوس، سیدمحمد شفیع، بشیر احمد اندرابی، فیاض احمد بٹ، مسعوہ ہ جی اور بشیر احمد بٹ شریک تھے۔ اجلاس میں مقبوضہ علاقے میں تعینات نو لاکھ سے زائد بھارتی فورسز اہلکاروں کی طرف سے محاصرے اور تلاشی کی نام نہاد کارروائیوں کے دوران نوجوانوں کے قتل اور ان پر بہیمانہ تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ جابرانہ ہتھکنڈوں کا استعمال بھارت کی شکست کا منہ بولتا ثبوت ہے۔اجلاس میں تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیتے ہوئے عالمی ادارے کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ کشمیر یوں کو حق خود ارادیت دلانے کیلئے بھارت پر دبائو ڈالیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی مجلس شوری کے اجلاس میں انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ بھارتی فورسز کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے خاتمے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالیں۔ دریں اثناء  ترجمان کل جماعتی حریت کانفرنس نے مقبوضہ علاقے کی تہذیبی ، تعلیمی ، معاشی اور آبادی کے تانے بانے بکھیرنے کے مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کے مذموم منصوبوں کی شدید مذمت کی ہے۔  ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں بھارتی حکام کی طرف سے اٹاری سرحد اور نئی دلی ائر پورٹ پر کشمیری طلبا کے ساتھ بہیمانہ برتائو پر شدید تشویش کا اظہار کیا ۔بیان میں افسوس ظاہر کیا گیا کہ طلبا کو سفری دستاویزات کے باوجود پاکستان نہیں جانے دیا گیا جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے 10دسمبر 1948کو پاس کیے جانے والے انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔