ٹویٹر کشمیری اور پاکستانی اکاؤنٹس کو معطل کررہا ہے جبکہ بھارتی اکاؤنٹس کو کھلی چھوٹ ہے: ترک نیوز چینل

لندن06اپریل : ترکی کی ایک نیوز چینل نے کہاہے کہ ٹویٹر کشمیری اور پاکستانی اکاؤنٹس کو معطل کررہا ہے جبکہ بھارتی اکاؤنٹس اور گروپ منظم انداز میں کشمیریوں کو ہراساں کررہے ہیں ، ان کے ساتھ بدتمیزی اور ٹرولنگ کر رہے ہیں۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق نیوز چینل TRT ورلڈ نے لندن میں مقیم کشمیروں کے حوالے سے کہا کہ ٹویٹرمقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت پر تنقید کرنے والوں کے اکاؤنٹس بند کررہا ہے۔ تحریک کشمیر برطانیہ کے سربراہ فہیم کیانی نے کہا کہ معروف ٹویٹر اکاؤنٹس جیسے” اسٹینڈ ود کشمیر”اور”کشمیر سویٹاس” کو معطل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تحریک کشمیر برطانیہ کی انفارمیشن سیکرٹری ریحانہ علی کے ٹویٹر اکاؤنٹ کو بھی معطل کیا گیا ہے۔ فہیم کیانی نے کہا کہ ٹویٹرکو کشمیریوں کے ساتھ امتیازی سلوک روکنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کا زیادہ تر عملہ بھارت سے تعلق رکھتا ہے اور وہاں اس کا دفتر بھی موجود ہے۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ بہت سے اکاؤنٹس کو بغیر کسی وجہ کے یا مطلع کئے بغیرمعطل کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر کشمیری جسے آپ بات کرتے ہیں ، اس کا سال میں ایک یا زیادہ اکاؤنٹس معطل کئے گئے ہیں لیکن بھارتی اکاؤنٹس اور گروپس کو کوئی نہیں چھیڑتا جو منظم طریقے سے کشمیریوں کو ہراساں ، پریشان اور ٹرول کر رہے ہیں۔تحریک کشمیر برطانیہ کے” کشمیر انفارمیشن سیل” کے ڈائریکٹر یحیٰ اختر نے کہا کہ ریحانہ علی کا اکاؤنٹ یوم پاکستان کے موقع پر معطل کیاگیا۔انہوں نے کہا کہ ریحانہ علی پر تمام الزامات غلط ہیں اوران کا اکائونٹ اس لئے معطل کیاگیا کیونکہ وہ تحریک کشمیر برطانیہ کی معروف رکن اور ایک لیکچرر، وکیل اور انسانی حقوق کی کارکن ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وہ ایک صحافی بھی ہے جو Voice4Kashmirٹویٹر اکاؤنٹ چلاتی تھی جو معطل کر دیا گیاہے جس سے اظہار رائے کی آزادی اور پریس کی آزادی کے حوالے سے خدشات میں بڑھ گئے ہیں۔ یحیٰ اختر نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے ریحانہ کا کام شاندار ہے ،وہ نہ صرف مقبوضہ جموںوکشمیر میں جاری ظلم و ستم بلکہ وہاں نافذ کالے قوانین کو بھی اجاگر کرتی ہیں۔