سرینگر کی ٹاڈا عدالت میں جاوید میر ، فردوس شاہ اور نثار راتھر کیخلاف13برس پرانے مقدمے کی سماعت

سرینگر19 مارچ :  بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں حریت رہنماءجاوید احمد میر ، فردوس احمد شاہ اور نثار حسین راتھر کے خلاف13برس قبل درج کئے گئے ایک جھوٹے مقدمے کی سماعت سرینگر کی ٹاڈا عدالت میں ہوئی۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت رہنماﺅں کے خلاف 13 جولائی 2007 کو سرینگر کے خانیار پولیس اسٹیشن میں یہ جعلی مقدمہ درج کیا گیا تھا۔حریت رہنماءجاوید احمد میر ، فردوس احمد شاہ اور نثار حسین راتھرعدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے مقدمے کی آئندہ سماعت 10 اپریل تک ملتوی کر دی۔سماعت کے بعدجاوید احمد میر نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور کرنے کیلئے حریت رہنماو ¿ں کے خلاف عدلیہ اور کالے قوانین کو استعمال کررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ایک طرف توبھارتی حکومت مذاکراتی عمل کی بات کرتی ہے جبکہ دوسری طرف مقبوضہ جموںوکشمیر میں بھارتی فورسز کی طرف سے چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ مسلسل جاری ہے ۔انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے تنازعہ کشمیر کے پر امن حل پر زور دیا۔جاوید احمد میر نے شہدائے شوپیان اور بیج بہاڑہ کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ غیر قانونی طور پر نظربند تمام حریت رہنماو ¿ں اور کارکنوں کی رہائی اورتنازعہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کیلئے بھارت پر دباﺅ بڑھائے ۔