جموں میں پناہ گزینوں کے خلاف مہم کا نشانہ روہنگیا مسلمان ہیں

جموں08مارچ  : غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں قابض حکام نے مسلم پناہ گزینوں کے ساتھ واضح طورپر امتیازی سلوک روا رکھتے ہوئے جموں شہر میں رہائش پذیر 168 روہنگیا مسلمانوں کو یہ کہہ کرجیل بھیج دیا کہ وہ یہاں غیر قانونی طور پر رہتے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حکام نے جموں میں رہنے والے روہنگیا مسلمانوں کی بائیو میٹرک اور دیگر تفصیلات جمع کرنے کی مہم کے دوران ان مسلمانوں کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کے مطابق مہم خاص طورپروہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہے کیونکہ بنگالی ہندو اور تبتی جیسے تمام غیر مسلم پناہ گزین جائز دستاویزات کے بغیر شہر میں رہتے ہیں اور ان سے کوئی نہیں پوچھتا۔ ایک سینئر پولیس افسر نے صحافیوں کو بتایا کہ گرفتارکئے گئے روہنگیا مسلمانوں کوجموں کی ہیرانگر جیل بھیجا گیا ہے۔ جموں اور سانبہ اضلاع میں اس وقت 7ہزار690 تبتی اور 5ہزار743 روہنگیا مسلم پناہ گزین رہتے ہیں۔ روہنگیا میانمار میںبنگالی زبان بولنے والی مسلم اقلیت کے لوگ ہیں جہاں ان پر مظالم کے بعدان میں سے بہت سے لوگ بنگلہ دیش کے راستے بھارت میں داخل ہوئے اور جموں اور بھارت کے دیگر علاقوں میں پناہ لی۔ جموں میں بہت سی سیاسی جماعتوں اور سماجی اداروں نے بھارت پرزور دیا ہے کہ وہ مظلوم روہنگیا مسلمانوں کی فوری طورپر رہا کرے۔