متحدہ مجلس علماء جموں و کشمیرنےمجلس کے بانی چیرمین جناب میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروقکی مسلسل نظربندی پر تشویش کا اظہار کیا

متحدہ مجلس علماء جموں و کشمیر کے سرکردہ اراکین کا آج تاریخی میر واعظ منزل راجوری کدل سرینگر میں ایک اہم اجلاس اگست2019 سے مجلس کے بانی چیرمین جناب میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی مسلسل نظر بندی کے تناظر میں منعقد ہوا۔
اجلاس کے تمام شرکاءنے اس امر پر انتہائی فکر و تشویش کا اظہار کیا کہ میر واعظ کی مسلسل نظربندی کی وجہ سے جموں و کشمیر کے سب سے بڑے مذہبی اور روحانی مرکز جامع مسجد سری نگر کے منبر و محراب گزشتہ82 جمعہ سے قال اللہ وقال الرسول ﷺ کی دعوت و تبلیغ کے حوالے سے خاموش رکھا گیا ہے جس سے نہ صرف مجلس علما کے جملہ اراکین بلکہ عوام الناس کے دینی اور مذہبی جذبات بری طرح مجروح ہو رہے ہیں کیونکہ عوام الناس جامع مسجد کے منبر و محراب سے گہری مذہبی اور جذباتی وابستگی رکھتے ہیں۔
اجلاس میں کہا گیا کہ ہندوستان کی پارلیمنٹ میں حکومت ہند کے وزیر مملکت برائے امور داخلہ کے حالیہ بیان کے باوجود جموں و کشمیر میں کوئی بھی گھر میں نظربند نہیں ہے ، اس کے باوجود میر واعظ کو گھر میں نظربند رکھا گیا ہے اور انہیں باہر جانے کی اجازت نہیں ہے۔
اجلاس میں شامل علماءاور مشائخ نے یہ مطالبہ کیا کہ چونکہ مسلمانوںاور عالم اسلام کے عظیم ترین خیر و برکت اور حرمت والے مہینے رجب المرجب جو معراج النبی ﷺ کا مہینہ ہے اور اسی کے ساتھ ماہ شعبان المعظم جو شب برات کا مہینہ ہے اور پھر مقدس ماہ رمضان المبارک جو نزول قرآن کریم اور انتہائی خیر و برکت کا حامل مہینہ ہے کی آمد آمد ہے اور ان ایام میں میرواعظ کشمیر اپنے اسلاف اور بزرگوں کی روایات کے مطابق عوام الناس کی رہنمائی کیلئے جامع مسجد سمیت مختلف علاقوں میں دین اسلام کی عظیم تعلیمات کی تبلیغ و اشاعت کیلئے جا بجا دینی مجالس آراستہ کرتے آئے ہیں لہٰذا میرواعظ پر عائد پابندیوںکو فوری طور پر ہٹایا جائے تاکہ موصوف حسب سابق اپنی منصبی ، قومی اور ملی ذمہ داریوںکو ادا کرسکیں۔
اجلاس کے شرکاءنے اس بات کا بھی اظہار کیا کہ گزشتہ رات سے میڈیارپورٹوں کے مطابق ، سرکاری عہدیداروں نے کہا ہے کہ میر واعظ پر لگے قدغنوں کو ختم کردیا گیا ہے چنانچہ اجلاس کے موقر ممبران نے اس امید کا اظہار کیا کہ حکام میرواعظ کی نظر بندی کے حوالے سے اپنے بیانات کا احترام کریں گے اور موصوف کی نظر بندی فوری طور پر ختم کریں گے۔
اجلاس میں اس امر پر بھی گہری فکرمندی کا اظہار کیا گیا کہ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت بعض ایجنسیوں اور سماج دشمن عناصر کی جانب سے چلائی گئی مہم کے تحت یہاں مختلف قسم کی منشیات(Drugs) کے پھیلاﺅ کے نتیجے میں ہماری نوجوان نسل کو فالج زدہ بنانے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے جس کے انسداد کیلئے سماج کے تمام طبقوں خاص طور پر علمائ، ائمہ ، دینی انجمنوں، سول سوسائٹی ، اساتذہ ، والدین اور باشعور عوام سے دردمندانہ اپیل کی جاتی ہے کہ وہ بزرگوں اور ولیوں کی سرزمین، منشیات سے ہر سطح پر پاک کرنے کیلئے اپنی بنیادی ذمہ داری کا احساس اور ادراک کریںاور اس خطرناک وبا کے انسداد کیلئے مقامی اور علاقائی سطح پرمتحرک ہوکراپنا ایک مثبت اور فعال کردار ادا کریں۔
اس موقر اجلاس کی صدارت انجمن شرعی شیعان جموںوکشمیرکے سربراہ آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے انجام دی جبکہ دیگر اراکین میں انجمن اوقاف جامع مسجد کے امام جناب مفتی غلام حسن سامون، دارالعلوم رحیمیہ کے شیخ الحدیث اور صدر مفتی جناب مفتی نذیر احمد القاسمی ، جمعیت اہلحدیث جموںوکشمیر کے صدر مفتی جناب مفتی محمد یعقوب بابا المدنی ، جماعت اسلامی کے جناب ڈاکٹر فہیم رمضان ،انجمن اتحاد المسلمین کے سربراہ جناب مولوی مسرور عباس انصاری، انجمن تبلیغ الاسلام کے پرنسپل جناب مولانا سیدعلی اکبر، انجمن حمایت الاسلام کے صدرجناب مولانا خورشید احمد قانون گو، کھرم سرہامہ اور جامع مسجد بجبہاڑہ کے خطیب و امام جناب مفتی ضیاءالحق ناظمی بجبہاڑہ، انجمن علمائے احناف کے جنرل سیکریٹری جناب مولانا سید فاروق احمد، جمعیت ہمدانیہ جموںوکشمیر کے جنرل سیکریٹری جناب محمد اشرف عنایتی، جمعیت انوار الاسلام کے جناب شیخ غلام محمد،آستانہ عالیہ نقشبند صٓاحب کے خطیب و امام جناب پروفیسرمیر محمد طیب کاملی، آستانہ عالیہ خانیار کے متولی جناب خالد گیلانی، دارالعلوم سبیل الھدیٰ کے جناب مفتی اعجاز الحسن بانڈے، بزم توحید اہلحدیث کے جناب پیر رحمت اللہ، جناب مولانا طارق الاسلام، خطیب و امام جامع مسجد ہندوارہ جناب مفتی نظام الحق ندوی، انجمن مظہر الحق بیروہ کے جناب مولانا لطیف احمد بخاری، جناب مفتی سید احمد بخاری، ائمہ مساجد جموںوکشمیر کے جنرل سیکریٹری جناب حافظ عبدالرحمن اشرفی، جناب مولانا طارق احمد، جناب مفتی ریاض احمد شاہ، جناب مفتی محمد احمد ،کاروان ختم نبوت انٹرنیشنل کے سربراہ جناب مفتی مدثر احمدقادری،جناب مفتی شبیر احمد، جناب قاضی محمد شبیر، جناب مفتی ارشاد احمد قاسمی، جناب مولانا معروف احمد جناب بشیر احمد راتھر، جناب بشیر احمد کینو، جناب نذیر احمد، جناب خورشید احمد وانی اور جناب مولانا ایم ایس رحمن شمس کے علاوہ کئی سرکردہ علماءاور مفتیاں عظام نے شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔