مودی کی فسطائی حکومت کشمیریوں کو آئی ٹی کے نام پر زعفران سے محروم کرنا چاہتی ہے

سرینگر02مارچ  : مودی کی زیرقیادت فسطائی بھارتی حکومت نے غیر قانونی طور پر اپنے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیدا ہونے والے دنیا کے سب سے مہنگے مصالحے” زعفران“ سے کشمیریوں کو محروم کرنے کے لئے پامپور کے علاقے سیم پورہ میں زعفران کی پیداوار کو فروغ دینے کے لئے مجوزہ بین الاقوامی تجارتی مرکزکو بند کرکے اس کے لئے مختص 300کنال اراضی کو آئی ٹی منصوبے کے لئے استعمال کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بین الاقوامی تجارتی مرکز کو2007 ءمیں منظور کیا گیا تھا اور اسی سال مقبوضہ جموںوکشمیر کے وزیراعلیٰ غلام نبی آزاد نے سنگ بنیاد رکھاتھا۔ ایک مقامی اخبار نے کہا کہ اس منصوبے کے لئے 29 کروڑ روپے رکھے گئے تھے اور 5 کروڑ روپے جاری بھی کردیے گئے ہیں۔ لیکن یہ زمین گزشتہ کئی سالوں سے چاردیواری کرکے خالی پڑی ہے۔ اخبار نے لکھا کہ اس اسکیم کو اب بند کردیا گیا اور اس کی جگہ ایک نئی اسکیم کا آغاز کیا گیا ہے جس کو ٹریڈ انفراسٹرکچر فار ایکسپورٹ سکیم (TIES) کا نام دیاگیا۔محکمہ صنعت و تجارت نے اب اس زمین پر قبضہ کر لیا ہے جو وہاں ایک انفارمیشن ٹیکنالوجی کا مرکز بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ پامپور میں زعفران کے کاشتکاروں نے اس پر اعتراض کیا جب انہیںبین الاقوامی تجارتی مرکزبند کرنے کے بارے میں معلوم ہوا کیوں کہ انہیں اس منصوبے سے بہت سی امیدیں وابستہ تھیں۔تجارتی مرکز سے علاقے کی تقدیر بدلنے والی تھی کیونکہ دنیا بھر سے خریدار یہاں آسکتے تھے جہاں کشمیری زعفران کے کاشت کاراورکاریگر اپنی مصنوعات دکھا سکتے تھے اوربین الاقوامی منڈی کی توجہ حاصل کرسکتے تھے۔پامپور میں زعفران کے ایک کاشتکار عبدالخالق نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی پیداوار کو فروخت کرنے کے لئے دہلی اور دیگر جگہوں پر جانے کے لئے مجبور ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اگر اس منصوبے کو سنجیدگی سے لیا جاتا تو ہم میں سے بہت سے لوگ خریدار ڈھونڈنے کے لئے مختلف بھارتی ریاستوں میں جانے کے بجائے یہاں اپنی پیداوار فروخت کرنے کو ترجیح دیتے ۔انہوں نے کہا کہ تجارتی مرکزسے کاریگر ، خشک میوہ جات کے کاشت کار اور دیگر افراد بھی مستفید ہوتے کیونکہ مڈل مین کی ضرورت ختم ہوجاتی۔ انہوں نے کہاکہ یہ واقعی بدقسمتی ہے کہ اس طرح کے منصوبے کوبند کردیا گیا ہے۔پامپور قصبے کے باشندوں نے کہاکہ وہ بہت مایوس ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تجارتی مرکز سے پامپور کے لوگوںکے لئے بالخصوص اور کشمیریوں کے لئے بالعموم بہت بڑے مواقع پیدا ہوسکتے تھے۔