کووڈ 19 کا ایک اور ذہنی نقصان سامنے آگیا

کرونا وائرس جہاں ایک طرف تو مجموعی طور پر جسمانی صحت کو متاثر کرتا ہے، وہیں ذہنی صحت کو بھی اپنا نشانہ بناتا ہے، کووڈ کے مریضوں میں ڈپریشن کے مرض میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

حال ہی میں برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں پتہ چلا کہ کووڈ 19 کے مریضوں میں دیگر علامات کے ساتھ ڈپریشن کی شکایت بہت زیادہ عام ہوتی ہے۔

تحقیق میں بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے 18 سے 81 سال کی عمر کے 1 ہزار سے زائد کووڈ مریضوں کو شامل کیا گیا تھا، جن کی حالت پر ستمبر اور اکتوبر 2020 کے دوران نظر رکھی گئی۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 48 فیصد افراد کو معتدل سے سنگین ڈپریشن کا سامنا ہوا، یہ خطرہ ایسے افراد میں زیادہ ہوتا ہے جن میں کووڈ کی علامات کا تسلسل برقرار رہے، اور جو کم آمدنی والے طبقے سے ہوں اور ان کی مجموعی صحت پہلے سے خراب ہو۔

محققین کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ کووڈ 19 سے متاثر 20 فیصد امریکی مریضوں میں ڈپریشن کی بیماری بھی پیدا ہوگئی تھی، انہوں نے کہا کہ ہماری تحقیق سے انکشاف ہوتا ہے کہ درحقیقت یہ شرح کووڈ 19 کے مریضوں میں کافی زیادہ ہوتی ہے۔

تحقیق میں شامل ہر 5 میں سے ایک مریض نے مختلف علامات کی بدستور موجودگی کو رپورٹ کیا جن میں سب سے عام ہیضہ اور تھکاوٹ جیسی علامات تھیں۔ ایک چوتھائی افراد نے طبی ماہرین سے رجوع کرنے کی بجائے اپنا علاج بازاروں میں دستیاب ادویات سے کرنے کی کوشش کی۔

اس سے قبل جنوری 2021 میں سنگاپور میں ہونے والی ایک تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ ہر 3 میں سے ایک بالغ فرد بالخصوص خواتین، جوان اور غریب طبقے سے تعلق رکھنے والوں کو کووڈ 19 کے نتیجے میں ذہنی مسائل کا سامنا ہو رہا ہے۔

تحقیق کے مطابق کووڈ 19 کی وبا دنیا بھر میں اب بھی تیزی سے پھیل رہی ہے جس کی روک تھام کے لیے لاک ڈاؤنز، قرنطینہ اور سماجی دوری کے اقدامات کیے جارہے ہیں، جس سے لوگوں کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔