قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب کا اعلیٰ سطح کا اجلاس

اسلام آباد۔22جنوری (اے پی پی):قومی احتساب بیوروکے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب کا اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں نیب کی مجموعی صورتحال، خصوصاً میگاکرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر، پراسیکیوٹر جنرل نیب سیّد اصغر حیدر اور ڈی جی آپریشن ظاہر شاہ نے شرکت کی۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ، بدعنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی اور قومی خزانہ میں جمع کرانا اولین ترجیح ہے۔ نیب کے بدعنوانی کے 1230 ریفرنسز ملک کی مختلف معزز احتساب عدالتوں میں زیر التوا ہیں جن کی تقریباً مالیت 947 ارب روپے ہے۔ نیب نے فیصلہ کیا ہے کہ اربوں روپے کے میگا کرپشن مقدمات کی جلد سماعت کیلئے درخواستیں معزز احتساب عدالتوں میں دائر کی جائیں گی تاکہ متعلقہ مقدمات کو نیب آرڈیننس کی شق16(a)کے تحت قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے۔
چیئرمین نے نیب کے آپریشن ڈویزن، تمام علاقائی بیوروز اور پراسیکیوشن ڈویزن کو ہدایت کی کہ میگاکرپشن مقدمات کی احتساب عدالتوں میں موثر اور بھرپور تیاری کے ساتھ ٹھوس شواہد، گواہوں کے بیانات اور دستاویزات کی بنیاد پر پیروی کی جائے تاکہ اربوں روپے کی بدعنوانی، منی لانڈرنگ اور عوام کو بڑے پیمانے پر لوٹنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرکے قانون کے مطابق ان کو سزا دلوائی جا سکے اور ملک و قوم کے لوٹے گئے اربوں روپے برآمد کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے ٹھوس شواہد کی بنیاد پر بدعنوانی کے ریفرنسز مختلف معزز احتساب عدالتوں میں جمع کرائے ہیں۔
معزز احتساب عدالتوں کے باہر بدعنوانی کے ثبوت تلاش کرنے والے معزز افراد کو نیب کا مشورہ ہے کہ وہ نیب کو ہدف تنقید بنانے کی بجائے اپنی تمام تر توانائیاں معزز احتساب عدالتوں میں اپنے خلاف دائر نیب کے ٹھوس شواہد کی بنیاد پر دائر بدعنوانی کے ریفرنسز کے دفاع پر خرچ کریں جہاں قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے بدعنوان عناصر سے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر 714 ارب روپے برآمد کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں اور اس کی معزز احتساب عدالتوں میں سزا دلوانے کی شرح تقریباً 68.8 فیصد ہے -نیب کے آپریشن ڈویزن، نیب کے تمام علاقائی بیوروز اور پراسیکیوشن ڈویزن کو قانون کے مطابق انکوائریوں اور انویسٹی گیشنز کے معیار کو بہتر بنانے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔